Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الصّٰبِـٕیْنَ وَ النَّصٰرٰى وَ الْمَجُوْسَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا ﳓ اِنَّ اللّٰهَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ(17)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:بیشک مسلمان۔} ارشاد فرمایا کہ بیشک وہ لوگ جومسلمان ہیں اور جو یہودی ہیں اور جو ستاروں کی پوجا کرنے والے ہیں او رجو عیسائی ہیں اور جو آگ کی پوجا کرنے والے ہیں اور جو مشرک ہیں ، بیشک اللہ تعالیٰ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا اور ان میں جو جنت کا مستحق ہو گا اسے جنت میں اور جوجہنم کا حق دار ہو گا اسے جہنم میں داخل کر دے گا۔ بیشک ہر چیز اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے لہٰذا س فیصلے میں کسی کے ساتھ کوئی ظلم نہ ہوگا۔( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۱۷، ۶ / ۱۵، خازن، الحج، تحت الآیۃ: ۱۷، ۳ / ۳۰۲، ملتقطاً)
آیت’’اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا‘‘سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں
(1)…آج اگرچہ ہرشخص اپنے آپ کوحق اور ہدایت کاپیروکار کہتا ہے مگراس کاعملی فیصلہ قیامت کے دن ہوگا جب اہلِ حق کوعزت واحترام کے ساتھ جنت میں بھیجا جائے گا اور اہلِ باطل کوذلت وخواری کے ساتھ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ لیکن یہاں یاد رہے کہ دین ِاسلام ہی حق ہے اور اسے ماننے والا حق پر ہے اور تمام انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا دین، اسلام ہی تھا لیکن اب دین ِاسلام سے وہ دین مراد ہے جو حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لے کر آئے ہیں ، لہٰذا اب آپ کے دین کے علاوہ اور کوئی دین اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معتبر نہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ‘‘ (اٰل عمران:۱۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ‘‘(اٰل عمران:۸۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اوردینچاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔
(2)…اس آیت میں ہر ایک کے لئے بہت وعید ہے ، لہٰذا ہر عقل مند انسان کو چاہئے کہ وہ فیصلے اور قضا کے دن کو یاد رکھے اور وہ اعمال کرنے کی بھر پور کوشش کرے جن سے اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل ہوتی ہے تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے اور اپنے فضل و رحمت سے ا س کے حق میں اچھا فیصلہ فرمائے اور اسے جہنم کے دردناک عذاب سے بچا کر جنت کی ہمیشہ رہنے والی عالی شان نعمتیں عطا فرمائے۔