Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 23 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًاؕ-وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ(23)وَ هُدُوْۤا اِلَى الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِۚۖ-وَ هُدُوْۤا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِیْدِ(24)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:بیشک اللہ ایمان والوں کو داخل فرمائے گا ۔}اس سے پہلی آیات میں کفار
کا عبرتناک انجام بیان کیا گیا اور اب یہاں سے قیامت کے دن ایمان والوں اور نیک
اعمال کرنے والوں پر ہونے والے انعامات بیان کئے جا رہے ہیں،چنانچہ ارشاد فرمایا
کہ بیشک اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو
اور نیک اعمال کرنے والوں کو ان باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری
ہیں ۔ انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن اور ایسے موتی پہنائے جائیں گے جن کی چمک
مشرق سےمغرب تک روشن کر ڈالے گی اور جنتوں میں ان کا لباس ریشم ہوگا جسے پہننا
دنیا میں مَردوں پر حرام ہے۔( خازن، الحج، تحت
الآیۃ: ۲۳، ۳ / ۳۰۴، ملتقطاً)
آیت میں بیان کی گئی
جنتی نعمتوں سے متعلق3 اَحادیث:
اس آیت میں جنت کی جن
نعمتوں کے بارے میں بیان ہوا ان سے متعلق 3 اَحادیث ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت حکیم بن
معاویہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے
روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جنت میں پانی کا دریا،شہد کا
دریا،دودھ کا دریا اور شراب کا دریا ہے ،پھر ان سے نہریں نکلتی ہیں۔(ترمذی، کتاب صفۃ الجنّۃ، باب ما جاء فی صفۃ انہار الجنّۃ، ۴ / ۲۵۷، الحدیث: ۲۵۸۰)
(2)…حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے
روایت ہے، سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا: ’’مومن کے اَعضا میں وہاں تک زیور پہنایاجائے گاجہاں تک اس کے
وضوکوپانی پہنچے گا۔(مسلم، کتاب الطہارۃ، باب تبلغ الحلیۃ حیث یبلغ
الوضوء،ص۱۵۱، الحدیث: ۴۰(۲۵۰))
(3)…حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جنتیوں
کے سر پر تاج ہوں گے اور ان تاجوں کا ادنیٰ موتی مشرق سے مغرب تک کو روشن کر دے
گا۔( ترمذی، کتاب صفۃ الجنّۃ، باب ما جاء لادنی اہل الجنّۃ
من الکرامۃ، ۴ / ۲۵۳، الحدیث: ۲۵۷۱)
مَردوں کے لئے ریشم پہننے
کی وعیدیں :
اَحادیث میں ریشم پہننے
والے مردکے لئے سخت وعیدیں بیان ہوئی ہیں ،ان میں سے چند درج ذیل ہیں :
(1)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا لے کر ارشاد
فرمایا ’’بے شک یہ دونوں میری امت کے مَردوں پر حرام ہیں ۔( ابو داؤد، کتاب اللباس، باب فی الحریر للنساء، ۴ / ۷۱، الحدیث: ۴۰۵۷)
(2)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے
دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا۔( بخاری،
کتاب اللباس، باب لبس الحریر وافتراشہ للرّجال۔۔۔ الخ، ۴ / ۵۹، الحدیث:
۵۸۳۲)
(3)…حضرت عبد اللہ بن عمررَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’ریشم وہ پہنے گا جس کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں ۔(مسلم،
کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم استعمال اناء الذہب والفضّۃ۔۔۔ الخ، ص۱۱۴۵، الحدیث: ۷(۲۰۶۸))
(4)…حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں کہ ’’جو دنیا میں ریشم پہنے گا وہ جنت
میں نہ جائے گا۔(سنن الکبری للنساء، کتاب الزینۃ، لبس الحریر، ۵ /
۴۶۵، الحدیث: ۹۵۸۵)
(5)…حضرت جویریہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہاسے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جس نے ریشم کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن آگ کا کپڑا پہنائے گا۔( مسندامام احمد،حدیث جویریۃ بنت الحارث بن ابی ضرار
زوج النبی صلی اللہ
علیہ وسلم،۱۰ / ۲۳۱،الحدیث:۲۶۸۱۹)
{وَ هُدُوْۤا اِلَى الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِ:اور انہیں پاکیزہ بات کی
ہدایت دی گئی۔}اس
آیت میں پاکیزہ بات سے کلمہ ِتوحید مراد ہے اور بعض مفسرین کے نزدیک اس سے
قرآنِ مجید مراد ہے اور صراطِ حمید سے مراد اللہ تعالیٰ کا دین اسلام ہے۔( خازن، الحج، تحت
الآیۃ: ۲۴، ۳ / ۳۰۴)