banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 35 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ-فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْاؕ-وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ(34)الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَصَابَهُمْ وَ الْمُقِیْمِی الصَّلٰوةِۙ-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(35)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر تو تمہارا معبود ایک معبود ہے تو اسی کے حضور گردن رکھو اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو۔ کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور جو افتاد پڑے اس کے سہنے والے اور نماز برپا رکھنے والے اور ہمارے دئیے سے خرچ کرتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی تا کہ وہ اس بات پر اللہ کا نام یاد کریں کہ اس نے انہیں بے زبان چوپایوں سے رزق دیا تو تمہارا معبود ایک معبود ہے تو اسی کے حضور گردن رکھو اور عاجزی کرنے والوں کیلئے خوشخبری سنادو۔ وہ لوگ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے توان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور انہیں جو مصیبت پہنچے اس پر صبرکرنے والے ہیں اور نماز قائم رکھنے والے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے خرچ کرتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا:اور ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی۔} یعنی گزشتہ ایماندار اُمتوں  میں  سے ہر امت کے لئے  اللہ تعالیٰ نے ایک قربانی مقرر فرمائی تا کہ وہ جانوروں  کو ذبح کرتے وقت ان پر  اللہ تعالیٰ کا نام لیں ، تو اے لوگو! تمہارا معبود ایک معبود ہے اس لئے ذبح کے وقت صرف اسی کا نام لو اور اسی کے حضور گردن جھکاؤ اور اخلاص کے ساتھ اس کی اطاعت کرو اور اے حبیب! صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ عاجزی کرنے والوں  کو خوشخبری سنا دیں ۔( خازن، الحج، تحت الآیۃ: ۳۴، ۳ / ۳۰۹، مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۳۴، ص۷۳۹، ملتقطاً)

جانور ذبح کرتے وقت  اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کرنا شرط ہے:

            اس آیت میں  اس بات پر دلیل ہے کہ جانور ذبح کرتے وقت  اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کرنا شرط ہے اور  اللہ تعالیٰ نے ہر ایک امت کے لئے مقرر فرما دیا تھا کہ وہ اس کے لئے تَقَرُّب کے طور پر قربانی کریں  اور تمام قربانیوں  پر صرف اسی کا نام لیا جائے۔(مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۳۴، ص۷۳۹)

{اَلَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ:وہ لوگ ہیں کہ جب  اللہ کا ذکر ہوتا ہے توان کے دل ڈرنے لگتے ہیں ۔} یعنی عاجزی کرنے والے وہ لوگ ہیں  کہ جب ان کے سامنے  اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہے تو ا س کی ہیبت و جلال سے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں  اور  اللہ تعالیٰ کے عذاب کا خوف ان کے اَعضا سے ظاہر ہونے لگتا ہے اور  اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں  جو مصیبت و مشقت پہنچے اس پر صبر کرتے ہیں  اور نماز کو ا س کے اوقات میں  قائم رکھتے ہیں  اور  اللہ تعالیٰ کے دئیے ہوئے رزق میں  سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۷۴۰، تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ: ۳۵، ۸ / ۲۲۵، ملتقطاً)