Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 36 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِ لَكُمْ فِیْهَا خَیْرٌ ﳓ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا صَوَآفَّۚ-فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّؕ-كَذٰلِكَ سَخَّرْنٰهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(36)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الْبُدْنَ:اور قربانی کے بڑی جسامت والے جانور۔} اَحناف کے نزدیک بُدنہ کا اِطلاق اونٹ اور گائے دونوں پر ہوتا ہے جبکہ امام شافعی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے نزدیک بدنہ کا اطلاق صرف اونٹ پر ہوتا ہے۔( تفسیرات احمدیہ، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۵۳۷)
{جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِ:ان جانوروں کو ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں سے بنایا۔} یعنی اللہ تعالیٰ نے قربانی کے بڑی جسامت والے جانوروں کو مسلمانوں کے لئے اپنے دین کی نشانیوں میں سے بنایا ہے۔( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ۶ / ۳۵)
آیت کے اس حصے سے معلوم ہوا کہ جس جانور کو عظمت والے مقام سے نسبت ہو جائے، وہ شَعائراللہ بن جاتا ہے۔
{لَكُمْ فِیْهَا خَیْرٌ:تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے۔} یعنی قربانی کے ان بڑی جسامت والے جانوروں میں تمہارے لیے بھلائی ہے کہ تمہیں ان سے دنیا میں کثیر نفع اور آخرت میں اجر و ثواب ملے گا۔( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ۶ / ۳۵)
قربانی کا دُنْیَوی اور اُخروی فائدہ:
قربانی کا دنیوی فائدہ تو وہ ہے جو اوپر بیان ہوا کہ ضرورت کے وقت قربانی کے جانور پر سواری کی جاسکتی ہے اور حاجت کے وقت ان کے دودھ سے نفع اٹھایا جا سکتا ہے اور اخروی فائدہ ثواب ہے۔
آیت ’’ وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا‘‘ پر عمل سے متعلق بزرگانِ دین کے دو واقعات:
یہاں اس آیتِ مبارکہ پر عمل کے سلسلے میں بزرگانِ دین کے دو واقعات ملاحظہ ہوں
(1)…حضرت مالک بن انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کیا اور ان کے ساتھ حضرت ابنِ حرملہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کیا۔ اس موقع پر حضرت سعید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے مینڈھا خریدا اوراس کی قربانی دی جبکہ حضرت ابن ِحرملہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے چھ دینارمیں ایک اونٹ خریدا اور اسے نَحر کیا۔ حضرت سعید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان سے پوچھا: کیا آپ کو ہمارا طریقہ کافی نہ تھا؟ حضرت ابنِ حرملہرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا:میں نے اللہ تعالیٰ کایہ ارشادسناہے ’’وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِ لَكُمْ فِیْهَا خَیْرٌ‘‘ اس لئے میں نے پسند کیا کہ میں اس خیر کو حاصل کروں جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے میری رہنمائی کی ہے۔ حضرت سعید بن مسیب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ان کی اس بات سے بہت خوش ہوئے اور آپ ان کی طرف سے یہ بات بیان کیا کرتے تھے۔( تفسیرابن ابی حاتم، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ۸ / ۲۴۹۴)
(2)… حضرت سفیان بن عُیینہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضرت صفوان بن سلیم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کیا، ان کے پاس سات دینار تھے جس سے انہوں نے ایک اونٹ خرید لیا۔ ان سے کہا گیا کہ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس صرف سات دینار تھے جن کاآپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اونٹ خرید لیا ہے! انہوں نے فرمایا: میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد سنا ہے جس میں وہ (تم سے) فرماتا ہے ’’لَكُمْ فِیْهَا خَیْرٌ‘‘ تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے (اورمیں نے اس بھلائی کو حاصل کرنے کے لئے ایساکیا ہے۔)(حلیۃ الاولیاء، ذکر طبقۃ من تابعی المدینۃ۔۔۔ الخ، صفوان بن سلیم، ۳ / ۱۸۷)
لہٰذا جس مسلمان پر حج کی قربانی لازم ہو یا وہ حج کے موقع پر نفلی قربانی کرنا چاہتا ہو اور اونٹ یاگائے کی قربانی کرنا اس کے لئے ممکن ہو تو وہ اونٹ یا گائے کی قربانی کرے تاکہ اسے یہ فضیلت حاصل ہو۔
{فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا:تو ان پر اللہ کا نام لو۔} یہاں اونٹ َنحر کرنے کا طریقہ بیان فرمایا گیا کہ جب اونٹ کو نحر کرنے لگو تو ا ن کا ایک پاؤں باند ھ دو اور تین کھڑے رکھو، پھر اللہ تعالیٰ کا نام لے کر انہیں نحر کرو اور اس کے بعد جب وہ زمین پر گر جائیں اور ان کی حرکت ساکن ہو جائے تو اس وقت تمہارے لئے ان کا گوشت کھانا حلال ہے۔(مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۷۴۰، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ۶ / ۳۵، ملتقطاً)
اونٹ نحر کرنے سے متعلق دو شرعی مسائل:
یہاں آیت کی مناسبت سے اونٹ نحر کرنے سے متعلق دو شرعی مسائل ملاحظہ ہوں ،
(1)…اونٹ کو نحر کرنا اور گائے بکری وغیرہ کو ذبح کرنا سنت ہے اور اگر اس کا عکس کیا یعنی اونٹ کو ذبح کیا اور گائے وغیرہ کو نحر کیا تو جانور اس صورت میں بھی حلال ہو جائے گا مگر ایسا کرنا مکروہ ہے کہ سنت کے خلاف ہے۔
(2)…عوام میں یہ مشہور ہے کہ اونٹ کو تین جگہ ( سے) ذبح کیا جاتا ہے ، (یہ) غلط ہے اور یوں کرنا مکروہ ہے کہ بلا فائدہ اِیذا دینا ہے۔( بہار شریعت، حصہ پانزدہم، ذبح کابیان، ۳ / ۳۱۲)
جانور ذبح کرنے سے متعلق شرعی مسائل کی تفصیل جاننے کے لئے بہار شریعت، جلد 3 حصہ 15 سے ’’ذبح کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔
{فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ: تو ان میں سے خود کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ۔} اس آیت میں قربانی کے گوشت سے متعلق فرمایا گیا کہ اس میں سے خود کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور بھیک مانگنے والے کو بھی کھلاؤ۔ قناعت کرنے والے سے وہ شخص مراد ہے جو کسی سے سوال نہ کرتا ہو اور بن مانگے اسے جو مل جائے اس پر اور اپنے پاس موجود مال پر راضی ہو۔
{ كَذٰلِكَ سَخَّرْنٰهَا لَكُمْ:اس طرح ہم نے ان جانوروں کو تمہارے قابو میں دے دیا۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے ان جانوروں کو انتہائی طاقتور ہونے کے باجود ذبح کرنے اور سواری کرنے کے لئے تمہارے قابو میں دے دیا تاکہ تم اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کے اس انعام کا شکر ادا کرو۔(جلالین، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۲۸۲، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۶، ۶ / ۳۶، ملتقطاً)