Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 47 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗؕ-وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ(47)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ: اور یہ تم سے عذاب مانگنے میں جلدی کرتے ہیں ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کفارِ مکہ جیسے نضر بن حارث وغیرہ مذاق اڑانے کے طور پر آپ سے جلدی عذاب نازل کرنے کا تقاضا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہرگز اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرے گااور وعدے کے مطابق ضرور عذاب نازل فرمائے گا چنانچہ یہ وعدہ بدر میں پورا ہوا اور مذاق اڑانے والے کفار ذلت کی موت مارے گئے۔( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۴۷، ۶ / ۴۶)
{وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ: بیشک تمہارے رب کے ہاں ایک دن ایسا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ کے ہاں آخرت میں عذاب کا ایک دن ایسا ہے جو تم لوگوں کی گنتی کے ہزار سال کے برابر ہے، تو یہ کفار کیا سمجھ کر جلدی عذاب نازل کرنے کا تقاضا کرتے ہیں ۔( مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۴۷، ص۷۴۳)
یاد رہے کہ اس آیت اور سورہِ سجدہ کی آیت نمبر 5میں یہ بیان ہو اکہ قیامت کا دن لوگوں کی گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہو گا اور سورہِ معارج کی آیت نمبر4میں یہ بیان ہو اہے کہ قیامت کے دن کی مقدارپچاس ہزار سال ہے۔ان میں مطابقت یہ ہے کہ قیامت کے دن کفار کو جن سختیوں اور ہولناکیوں کا سامنا ہو گا ان کی وجہ سے بعض کفار کو وہ دن ایک ہزار سال کے برابر لگے گا اور بعض کفار کو پچاس ہزار سال کے برابر لگے گا۔