banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 63 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً٘-فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةًؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ(63)لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ(64)

ترجمہ: کنزالایمان کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اُتارا تو صبح کو زمین ہریالی ہوگئی بیشک اللہ پاک خبردار ہے۔ اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور بیشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو زمین سرسبز ہوجاتی ہے بیشک اللہ بڑا مہربان، خبردار ہے۔ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور بیشک اللہ ہی بے نیاز،تمام تعریفوں کامستحق ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلَمْ تَرَ: کیا تو نے نہ دیکھا۔} اس سے پہلے  اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلالت کرنے والی ایک نشانی دن اور رات کو کم زیادہ کرنا ذکر کی گئی اور اب یہاں  سے  اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مزید دلائل ذکر کئے جا رہے ہیں ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ کیا تو نے نہ دیکھا کہ خشک زمین پر جب  اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش کا پانی نازل فرماتا ہے تووہ نباتات سے سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے اور یہ  اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایک نشانی ہے۔ بیشک  اللہ تعالیٰ پانی کے ذریعے زمین سے نباتات نکال کر اپنے بندوں  پربڑا مہربان ہے اور بارش میں  تاخیر ہونے کی وجہ سے جو کچھ ان کے دلوں  میں  آتا ہے اس سے خبردار ہے۔(تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ: ۶۳، ۸ / ۲۴۶، جلالین، الحج، تحت الآیۃ: ۶۳، ص۲۸۵، ملتقطاً)

{لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ: جو کچھ آسمانوں  میں  ہے اور جو کچھ زمین میں  ہے سب اسی کا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ جو کچھ آسمانوں  میں  ہے اور جو کچھ زمین میں  ہے سب کا حقیقی مالک وہی ہے اور اِ س ملکیت میں  اُس کا کوئی شریک نہیں  اور بیشک  اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز سے بے نیاز اور اپنے اَفعال و صِفات میں تمام تعریفوں  کا مستحق ہے۔( جلالین، الحج، تحت الآیۃ: ۶۴، ص۲۸۵، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۶۴، ۶ / ۵۶، ملتقطاً)