Home ≫ ur ≫ Surah Al Hajj ≫ ayat 69 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِنْ جٰدَلُوْكَ فَقُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(68)اَللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ(69)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِنْ جٰدَلُوْكَ: اور اگر وہ تم سے جھگڑیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر حق ظاہر ہونے اور حجت لازم ہونے کے بعد بھی وہ آپ سے جھگڑا کریں تو آپ ان سے وعید کے طور پر فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ ان باطل کاموں کو خوب جانتا ہے جو تم کررہے ہو اور وہ تمہیں یہ کام کرنے کی سزا دے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان قیامت کے دن اس بات میں فیصلہ کردے گا جس میں تم اختلاف کررہے ہو، تو اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ حق کیا تھا اور باطل کیا ہے۔( روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۶۸-۶۹، ۶ / ۵۸، تفسیر کبیر، الحج، تحت الآیۃ: ۶۸-۶۹، ۸ / ۲۴۹، ملتقطاً)
ہر باتونی اورجھگڑالو سے مناظرہ نہیں کرنا چاہیے:
اس سے معلوم ہوا کہ ہر باتونی اورجھگڑالو سے مناظرہ نہیں کرنا چاہیے اور یہ بات اس واقعے سے مزید مضبوط ہو جاتی ہے کہ جب شیطان نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سجدہ نہ کرنے پر دلائل پیش کئے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے دلائل کا جواب نہ دیا بلکہ ا س سے فرمایا:
’’فَاخْرُ جْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌ‘‘(حجر:۳۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو جنت سے نکل جا کیونکہ تو مردود ہے۔
علامہ ابو عبد اللہ محمد بن احمد قرطبی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں اس آیت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے بندوں کوبڑاعمدہ ادب سکھایاہے کہ جوشخص محض تَعَصُّب اورجھگڑاکرنے کے شوق میں تم سے مناظرہ کرناچاہے تواسے کوئی جواب نہ دواورنہ اس کے ساتھ مناظرہ کرو بلکہ اس کی تمام باتوں کے جواب میں صرف وہ بات کہہ دو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کوسکھائی ہے۔( قرطبی، الحج، تحت الآیۃ: ۶۹، ۶ / ۷۲، الجزء الثانی عشر)