banner image

Home ur Surah Al Hajj ayat 77 Translation Tafsir

اَلْحَجّ

Al Hajj

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(77)

السجدة (عند الامام الشافعی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو!رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرواور اچھے کام کرو اس امید پر کہ تم فلاح پاجاؤ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا: اے ایمان والو!رکوع اور سجدہ کرو۔} اس آیت میں   اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں  کو 3اَحکام دئیے ہیں ،

(1)… نمازپڑھو۔ کیونکہ نماز کے سب سے افضل ارکان رکوع اور سجدہ ہیں  اور یہ دونوں  نماز کے ساتھ خاص ہیں  تو ان کا ذکر گویا کہ نماز کا ذکر ہے۔

(2)… اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔اس کاایک مطلب یہ ہے کہ تم اپنے رب کی عبادت کرو اور ا س کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو۔دوسرا مطلب یہ ہے کہ  اللہ تعالیٰ نے جو کام کرنے کا حکم دیا ہے اور جن کاموں  سے منع کیا ہے، ان سب (پر عمل کرنے کی صورت) میں  اپنے رب کی عبادت کرو۔تیسرا مطلب یہ ہے کہ رکوع،سجدہ اور دیگر نیک اعمال کو اپنے رب کی عبادت کے طور پر کرو کیونکہ عبادت کی نیت کے بغیر فقط ان افعال کو کرنا کافی نہیں ۔

(3)…نیک کام کرو۔حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمَا فرماتے ہیں  ان سے مراد صلہ رحمی کرنا اور دیگر اچھے اَخلاق ہیں۔

            آیت کے آخر میں  فرمایا کہ تم یہ سب کام اس مید پر کرو کہ تم جنت میں  داخل ہو کر فلاح و کامیابی پاجاؤ اور تمہیں  جہنم سے چھٹکارا نصیب ہو جائے۔( تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ: ۷۷، ۸ / ۲۵۴، مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۷۷، ص۷۴۹-۷۵۰، ملتقطاً)

نیک اعمال کس امید پر کرنے چاہئیں ؟

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ بندہ عبادات اور نیک اعمال ضرورکرے کہ یہ  اللہ تعالیٰ کا حکم ہے لیکن ان عبادات و نیک اعمال کی وجہ سے یہ ذہن نہ بنائے کہ اب ا س کی بخشش و مغفرت یقینی ہے بلکہ اس امید پر اخلاص کے ساتھ اور  اللہ تعالیٰ کی رضاکے لئے نیک کام کرے کہ ان کی برکت سے  اللہ تعالیٰ اس پر اپنا فضل و رحمت فرمائے گا اور اپنی رحمت سے جہنم کے عذاب سے چھٹکارا اور جنت میں  داخلہ نصیب فرمائے گا۔

سورۂ حج کی آیت نمبر77سے متعلق ایک اہم شرعی مسئلہ:

            یاد رہے کہ اَحناف کے نزدیک سورۂ حج کی اس آیت کو پڑھنے یا سننے سے سجدہ ِ تلاوت واجب نہیں  ہوتا کیونکہ اس میں  سجدے سے مراد نماز کا سجدہ ہے، البتہ اگر کسی حنفی نے شافعی مذہب سے تعلق رکھنے والے امام کی اقتدا کی اور اُس نے اِس موقع پر سجدہ کیا تو اُس کی پیروی میں  مقتدی پر بھی واجب ہے۔( بہارِ شریعت، حصہ چہارم،سجدۂ تلاوت کا بیان، ۱ / ۷۲۹)