Home ≫ ur ≫ Surah Al Haqqah ≫ ayat 11 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰكُمْ فِی الْجَارِیَةِ(11)لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ(12)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ: بیشک جب پانی نے سر اٹھایا تھا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے کفر اور گناہوں پر قائم رہنے اور قیامت کے احوال کے ساتھ ساتھ دیگر جو احکام حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی کئے جاتے تھے ان میں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کی وجہ سے طوفانِ نوح کے پانی نے سر اٹھایا اور وہ درختوں ، عمارتوں ، پہاڑوں اور ہر چیز سے بلند ہوگیا تھا تو اے لوگو! ہم نے تمہیں ا س وقت حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کشتی میں سوار کیا جب کہ تم اپنے آباء کی پشتوں میں تھے تاکہ ہم مومنین کو نجات دینے اور کافروں کے ہلاک فرمانے کو تمہارے لیے یادگار بنا دیں کہ یہ واقعہ لوگوں کے لئے عبرت و نصیحت کا سبب ہو اور اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کے کمال،اس کے قہر کی قوت اور رحمت کی وسعت کی دلیل ہو اور سن کر یاد رکھنے والے لوگ اس واقعہ کی کام کی باتوں کو یاد رکھیں تاکہ اُن سے نفع اُٹھا سکیں ۔
یاد رہے کہ یہاں آباء سے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے تین بیٹے سام،حام اور یافث مراد ہیں اور سابقہ امتوں کے واقعات بیان کرنے اور ان پر آنے والے عذابات کا ذکر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ا س امت کے لوگ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی کرنے میں ان لوگوں کی پیروی کرنے سے ڈریں ۔( ابو سعود، الحاقۃ، تحت الآیۃ:۱۱-۱۲، ۵ / ۷۶۱، قرطبی، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۲، ۹ / ۱۹۵، الجزء الثامن عشر، جلالین مع صاوی، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۱۱-۱۲، ۶ / ۲۲۲۶-۲۲۲۷، ملتقطاً)