banner image

Home ur Surah Al Haqqah ayat 17 Translation Tafsir

اَلْحَآ قَّة

Al Haqqah

HR Background

وَ انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَهِیَ یَوْمَىٕذٍ وَّاهِیَةٌ(16)وَّ الْمَلَكُ عَلٰۤى اَرْجَآىٕهَاؕ-وَ یَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ یَوْمَىٕذٍ ثَمٰنِیَةٌﭤ(17)

ترجمہ: کنزالایمان اور آسمان پھٹ جائے گا تو اس دن اس کا پتلا حال ہوگا۔ اور فرشتے اس کے کناروں پر کھڑے ہوں گے اور اس دن تمہارے رب کا عرش اپنے اوپر آٹھ فرشتے اٹھائیں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور آسمان پھٹ جائے گا تو اس دن وہ بہت کمزورہوگا ۔ اور فرشتے اس کے کناروں پر (کھڑے) ہوں گے اور اس دن آٹھ فرشتے تمہارے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ انْشَقَّتِ السَّمَآءُ: اور آسمان پھٹ جائے گا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن کی ہَولناکی سے آسمان پھٹ جائے گا تو ابھی اس قدر مضبوط اور مُستحکَم ہونے کے باوجود اس دن آسمان انتہائی ضعیف اور کمزور ہو گا اور جن فرشتوں  کا مَسکَن آسمان ہے وہ اس کے پھٹنے کے بعد اس کے کناروں  پر کھڑے ہوجائیں  گے، پھر اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے اُتر کر زمین کا اِحاطہ کرلیں  گے اور اس دن آٹھ فرشتے تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کا عرش اپنے سروں  کے اوپر اٹھائیں  گے۔حضرت ابنِ اسحاق رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں ،ہمیں  یہ حدیث پہنچی ہے کہ عرش اٹھانے والے فرشتے آج کل چار ہیں  اور قیامت کے دن ان کی تائید کیلئے چار کا اور اضافہ کیا جائے گا تو اس طرح آٹھ ہوجائیں  گے۔ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ آٹھ فرشتوں  سے فرشتوں  کی آٹھ صفیں  مراد ہیں  جن کی تعداد اللّٰہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔( مدارک، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ص۱۲۷۴، تفسیر طبری، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۱۷، ۱۲ / ۲۱۶، خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۱۶-۱۷، ۴ / ۳۰۴، ملتقطاً)