Home ≫ ur ≫ Surah Al Hashr ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ فَمَاۤ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْهِ مِنْ خَیْلٍ وَّ لَا رِكَابٍ وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(6)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ: اور اللّٰہ نے اپنے رسول کو ان سے جو غنیمت دلائی ۔} بنو نضیر کے یہودیوں کو دی جانے والی سزا بیان کرنے کے بعد اب یہاں سے اُن اَموال کا حکم بیان کیا جا رہے جو اِن سے حاصل ہوئے ، چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوبنو نضیر کے یہودیوں سے جو غنیمت دلائی تو تم نے ان پر نہ اپنے گھوڑے دوڑائے تھے اور نہ اونٹ ،یعنی اس کیلئے تمہیں کوئی مشقت اور کوفت نہیں اٹھانا پڑی ، صرف دو میل کا فاصلہ تھا ،سب لوگ پیدل چلے گئے اور صرف رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سوار ہوئے،ہاں اللّٰہ تعالیٰ اپنے رسولوں عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جس دشمن پر چاہتا ہے غلبہ دے دیتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ ہر شے پر قادر ہے۔ مرا دیہ ہے کہ بنو نَضِیْر سے جو مالِ غنیمت حاصل ہوئے اُن کیلئے مسلمانوں کو جنگ نہیں کرنا پڑی بلکہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اُن پر مُسلَّط کردیا تو یہ مال حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مرضی پر مَوقوف ہے،وہ جہاں چاہیں خرچ کریں ۔رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ مال مہاجرین پر تقسیم کردیا اور انصار میں سے صرف تین صاحب ِحاجت لوگوں کو دیا اور وہ تین حضرت ابودجانہ سماک بن خرشہ، حضرت سہل بن حنیف اور حضرت حارث بن صمّہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ ہیں ۔( مدارک، الحشر، تحت الآیۃ: ۶، ص۱۲۲۴، خازن، الحشر، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۲۴۶، ملتقطاً)