Home ≫ ur ≫ Surah Al Hijr ≫ ayat 19 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ(19)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا:اور ہم نے زمین کو پھیلایا۔} اس سے پہلی آیات میں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت کے بیان میں آسمانی دلائل دئیے گئے اور اب یہاں سے زمینی دلائل دئیے جا رہے ہیں ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ ہم نے زمین کو پھیلایا اور ہم نے اس میں مضبوط پہاڑوں کے لنگر ڈال دئیے تاکہ وہ زمین والوں کے ساتھ حرکت نہ کرے۔ (تفسیرکبیر، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۹، ۷ / ۱۳۰، جلالین، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۹، ص۲۱۲، ملتقطاً)
زمین میں مضبوط لنگر ڈالنے سے متعلق ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
’’وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِهِمْ وَ جَعَلْنَا فِیْهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ‘‘(انبیاء:۳۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور زمین میں ہم نے مضبوط لنگر ڈال دئیے تاکہ لوگوں کو لے کر حرکت نہ کرتی رہے اور ہم نے اس میں کشادہ راستے بنائے تاکہ وہ راستہ پالیں ۔
اور اسی آیت کے تحت علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں : حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’جب اللّٰہ تعالیٰ نے زمین کو پانی کی سطح پر پھیلایا تو یہ اپنے اوپر موجود چیزوں کے ساتھ ایک طرف ایسے جھک گئی جیسے کشتی جھکتی ہے، پھر اللّٰہ تعالیٰ نے اسے مضبوط پہاڑوں کے ذریعے ا س طرح ٹھہرا دیا جیسے کشتی کو لنگر ڈال کر ٹھہرایا جاتا ہے۔ (روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۳۱، ۵ / ۴۷۲)
{وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ:اور اس میں ہر چیز ایک معین اندازے سے اگائی۔} اس سے مراد یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے (زمین میں ) ہر چیز لوگوں کی ضروریات کے مطابق اندازے سے پیدا فرمائی کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ وہ مقدار جانتا ہے جس کی لوگوں کو ضرورت ہو اور وہ ا س سے نفع حاصل کر سکتے ہوں اس لئے اللّٰہ تعالیٰ نے زمین میں اسی مقدار کے مطابق نباتات پیدا فرمائیں ۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ لفظ ’’ مَوْزُوْنٍ‘‘ حسن اور تَناسُب سے کِنایہ ہے اور آیت کا معنی یہ ہے کہ ہم نے زمین میں ہر چیز مناسب اگائی، عقلِ سلیم رکھنے والا ہر شخص اسے بہترین اور مصلحت کے مطابق سمجھتا ہے۔ آیت میں مذکور لفظ’’ مَوْزُوْنٍ‘‘ کی اس کے علاوہ اور تفاسیر بھی ہیں ۔ (تفسیرکبیر، الحجر، تحت الآیۃ: ۱۹، ۷ / ۱۳۱-۱۳۲، ملخصاً)