banner image

Home ur Surah Al Hijr ayat 99 Translation Tafsir

اَلْحِجْر

Al Hijr

HR Background

وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ(99)

ترجمہ: کنزالایمان اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو حتّٰی کہ تمہیں موت آجائے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اعْبُدْ رَبَّكَ:اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو۔} یعنی اے حبیب !صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جب تک موت آپ کی بارگاہ میں  حاضر نہیں  ہو جاتی اس وقت تک آپ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں  مصروف رہیں ۔(خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۹۹، ۳ / ۱۱۲)

کوئی بندہ عبادت سے بے نیاز نہیں  ہو سکتا:

            اس سے معلوم ہوا کہ بندہ خواہ کتنا ہی بڑا ولی بن جائے وہ عبادات سے بے نیاز نہیں  ہوسکتا۔ جب سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو آخری دم تک عبادت کرنے کا حکم دیا گیا، تو ہم کیا چیز ہیں ۔ اس سے ان لوگوں  کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو اپنے آپ کو بڑے بلند مقام و مرتبہ پر فائز سمجھ کر عبادات کے معاملے میں  خود کو بے نیاز جانتے ہیں ، انہیں  غور کرنا چاہئے کہ وہ کہیں  شیطان کے خفیہ اور خطرناک وار کا شکار تو نہیں  ہو گئے کیونکہ شیطان نے ایسے واروں  کے ذریعے بڑے بڑے مشائخ کو گمراہ کیا ہے اور اسی وار کے ذریعے اس نے ولیوں  کے سردار، حضور غوث ِ پاک، شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو بھی بہکانے کی کوشش کی ہے ، چنانچہ حضرت شیخ ابو نصرموسیٰ بن شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  کہ میرے والدنے ارشاد فرمایا: میں  اپنے ایک سفر میں  صحرا کی طرف نکلا اور چند دن وہاں  ٹھہرا مگر مجھے پانی نہیں  ملتا تھا، جب مجھے پیاس کی سختی محسوس ہوئی تو ایک بادل نے مجھ پر سایہ کیا اور اُس میں  سے مجھ پر بارش کے مشابہ ایک چیز گری ، میں  اس سے سیراب ہوگیا، پھرمیں  نے ایک نور دیکھا جس سے آسمان کا کنارہ روشن ہوگیا اور ایک شکل ظاہر ہوئی جس سے میں  نے ایک آواز سنی: اے عبدالقادر! میں  تیرا رب ہوں  اور میں  نے تم پر حرام چیزیں  حلال کر دی ہیں  ، تو میں  نے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کرکہا ’’اے شیطان لعین !دور ہو جا۔ توروشن کنارہ اندھیرے میں  بدل گیا اور وہ شکل دھواں  بن گئی، پھر اس نے مجھ سے کہا: اے عبدالقادر! تم مجھ سے اپنے علم، اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم اور اپنے مراتب کے سلسلے میں  سمجھ بوجھ کے ذریعے نجات پاگئے اور میں  نے ایسے 70 مشائخ کو گمراہ کر دیا ۔میں  نے کہا ’’یہ صرف میرے رب عَزَّوَجَلَّ  کا فضل و احسان ہے ۔شیخ ابو نصرموسیٰ رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : آپ رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے دریافت کیا گیا ،آپ نے کس طرح جانا کہ وہ شیطان ہے؟ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ارشاد فرمایا ’’اُس کی اِس بات سے کہ بے شک میں  نے تیرے لئے حرام چیزوں  کو حلال کر دیا۔‘‘(بہجۃالاسرار، ذکر شیء من اجوبتہ ممّا یدلّ علی قدم راسخ فی علوم الحقائق، ص ۲۲۸)