banner image

Home ur Surah Al Imran ayat 181 Translation Tafsir

اٰلِ عِمْرَان

Al Imran

HR Background

لَقَدْ سَمِـعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُۘ-سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّۙ-وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ(181)ذٰلِكَ  بِمَا  قَدَّمَتْ  اَیْدِیْكُمْ  وَ  اَنَّ  اللّٰهَ  لَیْسَ  بِظَلَّامٍ  لِّلْعَبِیْدِ(182)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک اللہ نے سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ محتاج ہے اور ہم غنی اب ہم لکھ رکھیں گے ان کا کہا اور انبیاء کو ان کا ناحق شہید کرنا اور فرمائیں گے کہ چکھو آگ کا عذاب ۔ یہ بدلا ہے اس کا جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک اللہ نے ان کا قول سن لیا جنہوں نے کہا کہ اللہ محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں ۔ اب ہم ان کی کہی ہوئی بات اور ان کا انبیاء کو ناحق شہید کرنا لکھ رکھیں گے اور کہیں گے: جلادینے والے عذاب کا مزہ چکھو۔ یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَقَدْ  سَمِعَ  اللّٰهُ: بیشک اللہ نے سن لیا۔ }اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ’’مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا‘‘ کہ کون ہے جو رب تعالیٰ کو اچھا قرض دے ،تو یہود یوں نے کہا کہ اللہ  تعالیٰ ہم سے قرض مانگ رہا ہے تو ہم غنی ہوئے اوراللہ  تعالیٰ فقیر ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ اتری ۔(تفسیر کبیر، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۱۸۱، ۳ / ۴۴۶)

            اور فرمایا گیا کہ اللہ  تعالیٰ نے اُن گستاخوں کی بات سن لی ہے جنہوں نے کہا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں۔ اب ہم ان کے اعمال ناموں میں ان کی کہی ہوئی بات اور ان کے دوسرے کفریات جیسے ان کا انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو شہید کرنا لکھ رکھیں گے اورقیامت کے دن اِن کی اِن گستاخیوں کے بدلے میں کہیں گے کہ’’ اب جلا دینے والے عذاب کا مزہ چکھو ۔

انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی گستاخی اللہ تعالیٰ کی گستاخی ہے:

            یہاں آیت میں اللہ تعالیٰ کی گستاخی اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کو ساتھ ساتھ بیان کرکے عذاب کی ایک ہی وعید بیان کی ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں جرم بہت عظیم ترین ہیں اور قباحت میں برابر ہیں اور شانِ انبیاءعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں گستاخی کرنے والا شانِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں گستاخی کرنے والے کی طرح جہنم کا مستحق ہے کیونکہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی گستاخی اللہ تعالیٰ کی گستاخی ہے ۔