banner image

Home ur Surah Al Imran ayat 200 Translation Tafsir

اٰلِ عِمْرَان

Al Imran

HR Background

یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اصْبِرُوْا  وَ  صَابِرُوْا  وَ  رَابِطُوْا-  وَ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  لَعَلَّكُمْ  تُفْلِحُوْنَ(200)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو صبر کرو اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہواور سرحد پر اسلامی ملک کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو ا س امید پر کہ کامیاب ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو!صبر کرو اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہواوراسلامی سرحد کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو ا س امید پر کہ تم کامیاب ہوجاؤ ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِصْبِرُوْا  وَ  صَابِرُوْا:صبر کرو اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہو۔}صبر کا معنی ہے نفس کو اس چیز سے روکنا جو شریعت اور عقل کے تقاضوں کے مطابق نہ ہو ۔ اور مُصَابَرہ کا معنی ہے دوسروں کی ایذا رسانیوں پر صبر کرنا ۔ صبر کے تحت ا س کی تمام اقسام داخل ہیں جیسے توحید،عدل،نبوت اور حشرو نَشر کی معرفت حاصل کرنے میں نظر و اِستدلال کی مشقت برداشت کرنے پر صبر کرنا ۔ واجبات اور مُستحَبات کی ادائیگی کی مشقت پر صبر کرنا ۔ ممنوعات سے بچنے کی مشقت پر صبر کرنا ۔ دنیا کی مصیبتوں اور آفتوں جیسے بیماری ، محتاجی قحط اور خوف وغیرہ پر صبر کرنا اور مُصَابرہ میں گھر والوں ،پڑوسیوں اور رشتہ داروں کی بد اخلاقی برداشت کرنا اور برا سلوک کرنے والوں سے بدلہ نہ لینا داخل ہے ، اسی طرح نیکی کا حکم دینا ، برائی سے منع کرنا اور کفار کے ساتھ جہاد کرنا بھی مُصَابرہ میں داخل ہے ۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۲۰۰، ۱ / ۳۴۰، تفسیر کبیر، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۲۰۰، ۳ / ۴۷۳، ملتقطاً)

{وَ  رَابِطُوْا:اور اسلامی سرحد کی نگہبانی کرو۔ } اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں (1) سرحد پر اپنے جسموں اور گھوڑوں کو کفار سے جہاد کے لئے تیار رکھو ۔ (2)اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر کمر بستہ رہو ۔(بیضاوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۲۰۰، ۲ / ۱۳۷)

اسلامی سرحد کی نگہبانی کرنے کے فضائل:

            اسلامی ملک کی سرحد کی حفاظت کے لئے وہاں رکنے کی بہت فضیلت ہے ،چنانچہ

            حضرت سہل بن سعد ساعدی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا ’’راہِ خدا میں ایک دن سرحد کی نگہبانی کرنا دنیا و مافیہا سے بہتر ہے(بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب فضل رباط یوم فی سبیل اللہ،  ۲ / ۲۷۹، الحدیث: ۲۸۹۲)

          حضرت سلمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’ایک دن اور ایک رات سرحد کی حفاظت کرنا ایک مہینے کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے، حفاظت کرنے والا اگر مر گیا تو اس کے اِس عمل کا اجر جاری رہے گا اور وہ فتنۂ قبر سے محفوظ رہے گا ۔(مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل الرباط فی سبیل اللہ عزوجل، ص ۱۰۵۹، الحدیث: ۱۶۳(۱۹۱۳))