Home ≫ ur ≫ Surah Al Insan ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىهُمْ نَضْرَةً وَّ سُرُوْرًا(11)وَ جَزٰىهُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّةً وَّ حَرِیْرًا(12)مُّتَّكِـٕیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآىٕكِۚ-لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًا(13)وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا(14)
تفسیر: صراط الجنان
{فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ: تو انہیں اللّٰہ اس دن کے شر سے بچالے گا ۔} ارشاد فرمایا کہ تو ان نیک بندوں کے خوف کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ انہیں اس دن کے شر سے بچالے گا جس سے وہ ڈر رہے ہیں اور ان کے چہروں میں تروتازگی اور دلوں میں خوشی دے گا ۔( خازن، الانسان، تحت الآیۃ: ۱۱، ۴ / ۳۴۰)
{وَ جَزٰىهُمْ بِمَا صَبَرُوْا: اور ان کے صبرکے سبب انہیں بدلے میں دے گا۔} اس آیت اورا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اپنے ان نیک بندوں کو گناہ نہ کرنے،اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے اور بھوک پر صبر کرنے کے بدلے جنت میں داخل کرے گا اور انہیں ریشمی لباس پہنائے گا اور وہ جنت میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے اور دنیا کی طرح وہا ں انہیں گرمی یا سردی کی کوئی تکلیف نہ ہوگی اور جنتی درختوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور جنت کے درختوں کے گُچھے جھکا کر نیچے کردئیے گئے ہوں گے تاکہ وہ کھڑے ،بیٹھے ،لیٹے ہر حال میں باآسانی گچھے لے سکیں اور جیسے چاہے کھا سکیں ۔ (خازن، الانسان، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۴، ۴ / ۳۴۰)