Home ≫ ur ≫ Surah Al Insan ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا(9)اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًا(10)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ: ہم تمہیں خاص اللّٰہ کی رضاکے لیے کھانا کھلاتے ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں فرمایا کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نیک بندے ان سے کہتے ہیں کہ ہم تمہیں خاص اس غرض سے کھانا کھلاتے ہیں تاکہ ہمیں اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو اور ہم تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں چاہتے اور اس غرض سے کھانا کھلاتے ہیں کہ بیشک ہمیں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے ایک ایسے دن کا ڈر ہے جس میں کافروں کے چہرے نہایت سخت بگڑے ہوئے ہوں گے لہٰذا ہم اپنے عمل کی جزا یا شکر گزاری تم سے نہیں چاہتے بلکہ ہم نے یہ عمل اس لئے کیا ہے تا کہ ہم اس دن خوف سے امن میں رہیں ۔( تفسیر کبیر، الانسان، تحت الآیۃ: ۹، ۱۰ / ۷۴۸، مدارک، الانسان، تحت الآیۃ: ۹-۱۰، ص۱۳۰۶، ملتقطاً)
کسی کے ساتھ بھلائی کرنے سے مقصود اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرناہو:
اس سے معلوم ہوا کہ صرف اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کسی کے ساتھ بھلائی کرنی چاہئے، لوگوں کو دکھانا،اپنی واہ واہ چاہنا اور جس کے ساتھ بھلائی کی اس پر احسان جتانا یا اس کی طرف سے کوئی بدلہ حاصل کرنا مقصود نہ ہو۔ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ‘‘(بقرہ:۲۶۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کردو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھلاوے کے لئے خرچ کرتا ہے۔
اور ارشاد فرمایا: ’’وَ مَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَاۡ فِیْۤ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰهِۚ-وَ مَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَكٰوةٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ‘‘(روم:۳۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اورجومال تم (لوگوں کو) دو تاکہ وہ لوگوں کے مالوں میں بڑھتا رہے تو وہ اللّٰہ کے نزدیک نہیں بڑھتا اور جو تم اللّٰہ کی رضا چاہتے ہوئے زکوٰۃ دیتے ہو تو وہی لوگ (اپنے مال) بڑھانے والے ہیں ۔