Home ≫ ur ≫ Surah Al Insan ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(8)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ: اور وہ اللّٰہ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں ۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نیک بندے ایسی حالت میں بھی مسکین ،یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں جب کہ خود انہیں کھانے کی حاجت اور خواہش ہوتی ہے۔دوسرا معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے نیک بندے مسکین ،یتیم اور قیدی کو اللّٰہ تعالیٰ کی محبت میں اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کھانا کھلاتے ہیں ۔( مدارک، الانسان، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۳۰۶)
مسکین اور یتیم کو کھانا کھلانے کی اہمیت:
یاد رہے کہ مسکین اسے کہتے ہیں جس کے پاس کچھ نہ ہو یہاں تک کہ وہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے اس بات کا محتاج ہے کہ لوگوں سے سوال کرے اور یتیم اس نابالغ بچے کو کہتے ہیں جس کا باپ فوت ہو چکا ہو ۔مسکین اور یتیم کو کھانا کھلانے کی اہمیت کیا ہے ا س کا اندازہ ان آیات سے لگایا جا سکتا ہے،چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یُكَذِّبُ بِالدِّیْنِؕ(۱) فَذٰلِكَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَۙ(۲) وَ لَا یَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ ‘‘(ماعون:۱۔۳)
ترجمۂکنزُالعِرفان: کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جو دین کوجھٹلاتا ہے۔پھر وہ ایسا ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ اور مسکین کو کھانا دینے کی ترغیب نہیں دیتا۔
اور ارشاد فرمایا: ’’ فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰىهُ رَبُّهٗ فَاَكْرَمَهٗ وَ نَعَّمَهٗ ﳔ فَیَقُوْلُ رَبِّیْۤ اَكْرَمَنِؕ(۱۵) وَ اَمَّاۤ اِذَا مَا ابْتَلٰىهُ فَقَدَرَ عَلَیْهِ رِزْقَهٗ ﳔ فَیَقُوْلُ رَبِّیْۤ اَهَانَنِۚ(۱۶) كَلَّا بَلْ لَّا تُكْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَۙ(۱۷) وَ لَا تَحٰٓضُّوْنَ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ‘‘(فجر:۱۵۔۱۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان: تو بہرحال آدمی کوجب اس کا رب آزمائے کہ اس کوعزت اور نعمت دے تو اس وقت وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دی۔اور بہرحال جب (اللّٰہ) بندے کو آزمائے اور اس کا رزق اس پر تنگ کردے تو کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا۔ ہرگز نہیں بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے۔ اور تم ایک دوسرے کو مسکین کے کھلانے کی ترغیب نہیں دیتے۔
اور ارشاد فرمایا: ’’فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ٘ۖ(۱۱) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْعَقَبَةُؕ(۱۲) فَكُّ رَقَبَةٍۙ(۱۳) اَوْ اِطْعٰمٌ فِیْ یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَةٍۙ(۱۴) یَّتِیْمًا ذَا مَقْرَبَةٍۙ(۱۵) اَوْ مِسْكِیْنًا ذَا مَتْرَبَةٍ‘‘(بلد:۱۱۔۱۶)
ترجمۂکنزُالعِرفان: پھر بغیر سوچے سمجھے کیوں نہ گھاٹی میں کود پڑا۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ گھاٹی کیا ہے؟۔ کسی بندے کی گردن چھڑانا۔ یا بھوک کے دن میں کھانا دینا۔ رشتہ دار یتیم کو۔ یا خاک نشین مسکین کو۔