Home ≫ ur ≫ Surah Al Inshiqaq ≫ ayat 22 ≫ Translation ≫ Tafsir
بَلِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُكَذِّبُوْنَ(22)وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُوْعُوْنَ(23)فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(24)اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍ(25)
تفسیر: صراط الجنان
{بَلِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُكَذِّبُوْنَ: بلکہ کافر جھٹلا رہے ہیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی3آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جن دلائل کی وجہ سے ایمان لانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہتا وہ اگرچہ ظاہر ہیں لیکن کفار قرآن کی آیات کواور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو اپنے باپ دادا کی پیروی کی وجہ سے یا حسد کی وجہ سے یا اس خوف کی وجہ سے جھٹلا رہے ہیں کہ اگر انہوں نے ایمان قبول کر لیا تو ان کا دُنْیَوی مَنصب اور دنیا کے فوائد ختم ہو جائیں گے اور اللّٰہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو کفروشرک اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو جھٹلانا وہ اپنے دلوں میں محفوظ رکھتے ہیں ، تو اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، تم انہیں ان کے کفر اور عناد پر دردناک عذاب کی بشارت سنادو مگر ان میں سے جو لوگ کفر سے توبہ کر کے سچے دل سے ایمان لے آئے اور انہوں نے اچھے اعمال کئے توان کے لیے آخرت میں وہ ثواب ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا بلکہ ہمیشہ رہے گا۔( تفسیرکبیر ، الانشقاق ، تحت الآیۃ : ۲۲-۲۵ ، ۱۱ / ۱۰۴-۱۰۵، خازن، الانشقاق، تحت الآیۃ: ۲۲-۲۵، ۴ / ۳۶۴، ملتقطاً)
کفار کی حالت سامنے رکھتے ہوئے مسلمان بھی اپنے حال پر غور کریں :
اس سے معلوم ہوا کہ کفار کے ایمان قبول نہ کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ انہیں اپنے دُنْیَوی منصب چھن جانے اور دنیا کے وہ فوائد ختم ہو جانے کا خوف تھا جو انہیں حاصل تھے۔کفار کے اسی خوف کو سامنے رکھتے ہوئے ان مسلمانوں کو بھی اپنی حالت پر غور کرنا چاہئے جو دنیا کی عزت،وجاہت،دولت اور مرتبے ختم ہونے کے خوف سے اسلام کی تعلیمات اور اس کے احکامات پر عمل کرنے سے خود بھی دور بھاگتے ہیں اور اپنی اولادوں کو بھی دور رکھتے ہیں اور فقط کبھی کبھار نماز پڑھ لینا یا تھوڑا بہت اللّٰہ اللّٰہ کر لینا اپنی اُخروی نجات کے لئے کافی سمجھتے ہیں ۔