Home ≫ ur ≫ Surah Al Inshiqaq ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذَا قُرِئَ عَلَیْهِمُ الْقُرْاٰنُ لَا یَسْجُدُوْنَﭤ(21)
السجدة (13)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذَا قُرِئَ عَلَیْهِمُ الْقُرْاٰنُ لَا یَسْجُدُوْنَ: اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے توسجدہ نہیں کرتے۔} شانِ نزول: جب ’’سورۂ اِقْرَاْ‘‘ میں آیت ’’وَ اسْجُدْ وَ اقْتَرِبْ‘‘ ([1])نازل ہوئی تورسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے یہ آیت پڑھ کر سجدہ کیا، مؤمنین نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا البتہ کفارِ قریش نے سجدہ نہ کیا تواُن کے اس فعل کی برائی میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ جب کفار کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو وہ سجدئہ تلاوت نہیں کرتے۔( تفسیر احمدی، سورۃ انشقت، تحت الآیۃ: ۲۱، ص۷۳۸)
امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’کفار چونکہ انتہائی فصیح و بلیغ تھے ا س لئے قرآن سننے کے بعد ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ قرآن کو اپنی مثل لانے سے عاجز کر دینے والا مان لیں اور جب انہوں نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی نبوت درست ہونے اور اَحکامات اور ممنوعات میں ان کی اطاعت واجب ہو نے کو جان لیا تو (ان پر لازم تھا کہ وہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ پر ایمان لائیں اور ان کی اطاعت کریں ،اور چونکہ کفار نے ا یسا نہیں کیا اس لئے) قرآن سن کر سجدہ نہ کرنے پر اللّٰہ تعالیٰ کا ان کی مذمت کرنا حق ہے۔( تفسیرکبیر، الانشقاق، تحت الآیۃ: ۲۱، ۱۱ / ۱۰۴)
سجدۂ تلاوت سے متعلق8شرعی مسائلـ:
یہاں آیت کی مناسبت سے سجدۂ تلاوت سے متعلق 8 شرعی مسائل ملاحظہ ہوں ۔
(1)… اس آیت سے ثابت ہواکہ سجدئہ تلاوت کی آیت سننے والے پر سجدہ ٔتلاوت کرنا واجب ہے اور حدیث سے ثابت ہے کہ وہ آیت پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدۂ تلاوت واجب ہوجاتا ہے۔
(2)… قرآنِ کریم میں کل چودہ آیتیں ایسی ہیں جنہیں پڑھنے یا سننے سے سجدہ ٔ تلاوت واجب ہوجاتا ہے خواہ سننے والے نے سننے کا ارادہ کیا ہو یا نہ کیاہو۔
(3)…آیتِ سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے البتہ پڑھنے میں یہ شرط ہے کہ اتنی آواز سے پڑھا ہو کہ اگر کوئی عذر نہ ہو تو خود سن سکے۔
(4)…اگر اتنی آواز سے آیتِ سجدہ پڑھی کہ وہ خود سن سکتا تھا مگر شور و غل یا بہرے ہونے کی وجہ سے نہ سنی تو سجدہ واجب ہوگیا اور اگر محض ہونٹ ہلے آواز پیدا نہ ہوئی تو واجب نہ ہوا۔
(5)… سجدۂ تلاوت کے لئے بھی وہی شرطیں ہیں جو نماز کے لئے ہیں جیسے طہارت، قبلہ رو ہونا اور ستر عورت وغیرہ ۔
(6)…اگر امام نے نماز میں آیتِ سجدہ پڑھی تو اس پر اور مقتدیوں پر اور جو شخص نماز میں تو نہ ہو لیکن اس آیت کو سن لے تو اس پر سجدہ ٔ تلاوت کرناواجب ہے۔ (اس مسئلے کاخیال بطورِ خاص ان لوگوں کو رکھنا چاہئے جو تروایح پڑھنے کے لئے مسجد میں حاضر ہوتے ہیں یا گھروں میں بیٹھے مرد یا عورتیں امام کی تلاوت کو سن رہے ہوتے ہیں ، البتہ آیتِ سجدہ سننے سے عورت پر سجدۂ تلاوت اس صورت میں واجب ہوگا کہ وہ اس وقت جنابت، حیض یا نفاس کی حالت میں نہ ہو۔)
(7)… سجدہ کی جتنی آیتیں پڑھی جائیں گی اتنے ہی سجدے واجب ہوں گے اور اگر ایک ہی آیت ایک مجلس میں بار بار پڑھی گئی تو ایک ہی سجدہ واجب ہوگا۔
(8)…سجدہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہتاہوا کھڑا ہو جائے، سجدۂ تلاوت کے شروع اور آخر میں دونوں بار اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہنا سنت ہے اور کھڑے ہو کر سجدہ میں جانا اور سجدہ کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قیام مستحب ہیں ۔( بہار شریعت، حصہ چہارم، ۱ / ۷۲۸-۷۳۱، تفسیر احمدی، سورۃ انشقت، ص۷۳۹، ملتقطاً)
نوٹ:سجدۂ تلاوت کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے بہارِ شریعت،جلد نمبر1، حصہ نمبر 4 سے ’’سجدۂ تلاوت کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔