banner image

Home ur Surah Al Inshiqaq ayat 9 Translation Tafsir

اَلْاِنْشِقَاق

Al Inshiqaq

HR Background

فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ(7)فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا(8)وَّ یَنْقَلِبُ اِلٰۤى اَهْلِهٖ مَسْرُوْرًاﭤ(9)

ترجمہ: کنزالایمان تو وہ جو اپنا نامۂ اعمال دہنے ہاتھ میں دیا جائے۔ اس سے عنقریب سہل حساب لیا جائے گا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف شاد شاد پلٹے گا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان توبہر حال جسے اس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔ تو عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔ اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوشی خوشی پلٹے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ: تو بہر حال جسے اس کا نامہ ٔاعمال اس کے دائیں  ہاتھ میں  دیا جائے گا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن جسے اس کا نامۂ اَعمال اس کے دائیں  ہاتھ میں  دیا جائے گا تو عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا اور وہ حساب کے بعد اپنے جنتی گھر والوں  کی طرف اپنی اس کامیابی پرخوشی خوشی پلٹے گا۔ (خازن، الانشقاق، تحت الآیۃ: ۷-۹، ۴ / ۳۶۳)

قیامت کے دن ایمان والوں  کے حساب کی صورتیں :

            یاد رہے کہ قیامت کے دن بعض اہلِ ایمان ایسے ہوں  گے کہ جنہیں  اعمال نامہ دیا ہی نہیں  جائے گا اور وہ بغیر حساب کتاب کے سیدھے جنت میں  چلے جائیں  گے اور بعض اہلِ ایمان ایسے ہوں  گے کہ جب وہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  حاضر ہوں  گے توان سے تحقیق اور جَرح والا حساب نہیں  ہو گا بلکہ صرف ان کے اعمال ان پر پیش کئے جائیں  گے، وہ اپنی نیکیوں  اورگناہوں کو پہچانیں  گے، پھر انہیں نیکیوں  پر ثواب دیا جائے گااوران کے گناہوں  سے درگزرکیا جائے گا۔ یہ وہ آسان حساب ہے جس کا اس آیت میں  ذکر ہے کہ نہ شدید اعتراضات کر کے اعمال کی تنقیح ہو، نہ یہ کہا جائے کہ ایسا کیوں کیا، نہ عذر طلب کیا جائے، نہ اس پر حجت قائم کی جائے کیونکہ جس سے مطالبہ کیا گیا تو اسے کوئی عذر ہاتھ آئے گا اور نہ وہ کوئی حجت پائے گا اس طرح وہ رسوا ہو جائے گا،اور بعض اہلِ ایمان ایسے ہوں  گے کہ جب وہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  پیش ہوں  گے تو ان کے ہر عمل کی پوچھ گچھ ہوگی،ان کاکوئی گناہ نظر انداز نہیں  کیا جائے گا اور انہیں  برے اعمال کی سزا کاٹنے کے لئے ایک مخصوص مدت تک جہنم میں  ڈال دیا جائے گا۔ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  قیامت کے دن آسان حساب لئے جانے کی دعا مانگا کرے۔حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا فرماتی ہیں ، میں  نے ایک مرتبہ نماز کے بعدنبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کویہ دعا مانگتے ہوئے سنا ’’اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا‘‘ اے اللّٰہ ! مجھ سے آسان حساب لے۔جب نماز سے فارغ ہو کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ واپس ہوئے تو میں  نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ارشاد فرمایا’’اس سے مراد یہ ہے کہ بس بندے کے اعمال نامے کو دیکھا جائے اور ا س کے گناہوں  کو نظر اندازکر دیا جائے۔ اے عائشہ! رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا، قیامت کے دن جس سے اعمال کے حساب کے معاملے میں  جَرح کی گئی تو وہ ہلاک (یعنی عذاب میں  گرفتار) ہو جائے گا۔ (مسند امام احمد، مسند السیدۃ عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا، ۹ / ۳۰۳، الحدیث: ۲۴۲۷۰)

            اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  اور ان کے ہی الفاظ میں  ہم بھی اسی کی بارگاہ میں  عرض کرتے ہیں :

ہم ہیں  اُن کے وہ ہیں  تیرے تو ہوئے ہم تیرے

اس سے بڑھ کر تِری سمت اور وسیلہ کیا ہے

ان کی امت میں  بنایا انہیں  رحمت بھیجا

یوں  نہ فرما کہ ترا رحم میں  دعویٰ کیا ہے

صدقہ پیارے کی حیاء کا کہ نہ لیمجھ سے حساب

بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے