banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 14 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓىٕرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖؕ-وَ نُخْرِ جُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا(13)اِقْرَاْ كِتٰبَكَؕ-كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًاﭤ(14)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے سے لگادی ہے اور اس کے لیے قیامت کے دن ایک نوشتہ نکالیں گے جسے کھلا ہوا پائے گا۔ فرمایا جائے گا کہ اپنا نامہ پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے میں لگادی ہے اور ہم اس کیلئے قیامت کے دن ایک نامۂ اعمال نکالیں گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گا۔ ۔( فرمایا جائے گا کہ) اپنا نامۂ اعمال پڑھ، آج اپنے متعلق حساب کرنے کیلئے تو خود ہی کافی ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فِیْ عُنُقِهٖ: اس کی گردن میں ۔} یعنی جو کچھ کسی بھی آدمی کے لئے مقدر کیا گیا ہے، اچھا یا برا، نیک بختی یا بدبختی وہ اس کو اس طرح لازم ہے اور ہر وقت اس طرح اس کے ساتھ رہے گی جیسے گلے کا ہار کہ آدمی جہاں  جاتا ہے وہ ساتھ رہتا ہے، کبھی جدا نہیں  ہوتا۔(خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۳، ۳ / ۱۶۸، ملخصاً) امام مجاہد رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے کہا کہ ہر انسان کے گلے میں  اس کی سعادت یا شقاوت کا نَوِشْتہ ڈال دیا جاتا ہے۔(جلالین، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۲۳۱) پھر جب قیامت کا دن آئے گا تو آدمی کا نامۂ اعمال کھول کر اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا اور اس کے بعد کا مرحلہ اگلی آیت میں  بیان فرمایا گیا ہے کہ اس سے فرمایا جائے گا: اپنا نامۂ اعمال پڑھ، آج اپنے متعلق حساب کرنے کیلئے تو خود ہی کافی ہے۔