banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 41 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِیَذَّكَّرُوْاؕ-وَ مَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا نُفُوْرًا(41)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان فرمایا کہ وہ سمجھیں اور اس سے انھیں نہیں بڑھتی مگر نفرت۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان فرمایا تاکہ وہ سمجھیں اور یہ سمجھاناان کے دور ہونے کو ہی بڑھا رہا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ: اس قرآن میں ۔} اس رکوع میں  عقائد ِ اسلامیہ میں  سے چاروں  اہم ترین بنیادی عقائد کو بیان کیا گیا ہے ، پہلے قرآن کے بارے میں  پھر توحید ِ باری تعالیٰ کے بارے میں  ،پھر رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں  اور پھر قیامت کے بارے میں ۔ سب سے پہلے قرآن کے بارے میں  فرمایا کہ ہم نے اس قرآن میں  نصیحت کی باتیں  بار بار بیان فرمائیں  اور کئی طرح سے بیان فرمائیں  جیسے کہیں  دلائل سے، تو کہیں  مثالوں  سے، کہیں  حکمتوں  سے اور کہیں  عبرتوں  سے اور ان مختلف اندازوں  میں  بیان کرنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ کسی طرح نصیحت و ہدایت کی طرف آئیں  اور سمجھیں ۔ یہاں  قرآنِ پا ک نے علمِ نَفسیات کے ایک اصول کو بیان فرما دیا کہ لوگوں  سے ان کی ذہنی صلاحیتوں  کے مطابق کلام کیا جائے کیونکہ بعض لوگ دلائل سے مانتے ہیں  اور بعض ڈر سے اور کچھ مثالوں  سے۔ یونہی بعض اوقات ایک آدمی کی حالت ہی مختلف ہوتی رہتی ہے ، کسی وقت اسے ڈرا کر سمجھانا مفید ہوتا ہے اور کسی وقت نرمی سے ۔ تو قرآنِ پاک نے تمام لوگوں  کو ان کے تمام اَحوال کی رعایت کرتے ہوئے سمجھایا ہے۔ لیکن آیت کے آخر میں  فرمایا کہ اس اِصلاح و تفہیم نے کفار کی حق سے نفرت میں  ہی اضافہ کیا کیونکہ بارش اگرچہ بابرکت ہوتی ہے لیکن اگر کسی جگہ پر گندگی کا ڈھیر ہو تووہاں  بدبو میں  ہی اضافہ ہوتا ہے۔