banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 43 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا(42)سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا كَبِیْرًا(43)

ترجمہ: کنزالایمان تم فرماؤ اگر اس کے ساتھ اور خدا ہوتے جیسا یہ بکتے ہیں جب تو وہ عرش کے مالک کی طرف کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے۔ اسے پاکی اور برتری ان کی باتوں سے بڑی برتری۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم فرماؤ:جیسا کافر کہہ رہے ہیں اس طرح اگر اللہ کے ساتھ اور معبود ہوتے جب تو وہ عرش کے مالک کی طرف کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے۔ وہ ظالموں کی بات سے پاک اوربہت ہی بلندوبالا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قُلْ: تم فرماؤ۔}اس آیت میں  اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنی توحید کی ایک قطعی مگر نہایت عام فہم دلیل بیان فرمائی ہے کہ بالفرض اگر دو خدا ہوتے تو ان میں  ایک کادوسرے سے ٹکراؤ لازمی طور پر ممکن ہوتا جیسے ان میں  سے ایک ارادہ کرتا کہ زید حرکت کرے اور دوسرا ارادہ کرتا ہے کہ وہ ساکن رہے ۔اب حرکت اور سکون دونوں  چیزیں  فی نفسہ ممکن تو ہیں  ، اسی طرح دو خداؤں  کا حرکت اور سکون میں  سے ہر ایک چیز کا ارادہ کرنا بھی ممکن ہے لیکن دونوں  کے ارادے کے بعد ہوتا کیا؟ اگر ان کے ارادوں  کے مطابق حرکت اور سکون دونوں  چیزیں  واقع ہوں  تو دو مُتَضاد چیزوں  کا جمع ہونا لازم آئے گا اور اگر دونوں  واقع نہ ہوں  تو ان خداؤں  کا عاجز ہونا لازم آئے گا اور اگر ایک واقع ہو دوسری نہ ہو تو دونوں  میں  سے ایک خدا کا عاجز ہونا لازم آئے گا اور جو عاجز ہے وہ خدا نہیں  کیونکہ عاجز ہونا    محتاجی اور نقص ہے اور وا     جبُ الوجود ہونے کے مُنافی ہے تو ثابت ہوا کہ دو خدا ہونا ہی محال ہے ۔