banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 81 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا(81)

ترجمہ: کنزالایمان اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور تم فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ:اور تم فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا۔}یعنی اسلام آیا اورکفر مٹ گیا اور خلاصہ یہ کہ حضورِاقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے تو نور آیا اور اندھیرا گیا، اسلام آیا اور کفر گیا، قرآن آیا اور شیطان گیا ، خیر آئی اور شر گیا، ہدایت آئی اور گمراہی گئی مگر یہ سب کچھ اس دولہا کے دم قدم سے ہوا جس کے دم کی یہ ساری بہار ہے سب کچھ وہ ہی لائے ، ان پر درود اور سلام ہو۔

ہے انھیں  کے دم قدم کی باغِ عالم میں  بہار

وہ نہ تھے عالم نہ تھا گر وہ نہ ہوں  عالم نہیں

{ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا:بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔} ارشاد فرمایا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا  کیونکہ اگرچہ باطل کو کسی وقتمیں  قوت وغلبہ حاصل ہو بھی جاتا ہے مگر اس کو پائیداری حاصل نہیں  ہوتی بلکہ اس کا انجام بربادی و خواری ہی ہوتاہے۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۱، ۳ / ۱۸۹)

            حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فتح مکہ کے دن جب مکۂ مکرمہ میں  داخل ہوئے تو مشرکین نے کعبہ مقدسہ کے گرد تین سو ساٹھ بت نصب کئے ہوئے تھے جن کے قدموں  کو ابلیس نے مشرکوں  کے لئے لوہے اور رانگ سے جوڑ کر مضبوط کر دیا تھا۔ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دست ِمبارک میں  ایک لکڑی تھی، حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ آیت پڑھ کر اس لکڑی سے جس بت کی طرف اشارہ فرماتے جاتے تھے وہ گرتا جاتا تھا۔( معجم الصغیر، حرف الیاء، من اسمہ: یوسف، ص۱۳۶، الجزء الثانی)