banner image

Home ur Surah Al Isra ayat 89 Translation Tafsir

بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْل (اَلْاَسْرَاء)

Al Isra

HR Background

وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ٘-فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا(89)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر ناشکر کرنا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بار بار بیان کی ہے تو اکثر لوگوں نے ناشکری کرنے کے علاوہ نہ مانا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ:اور بیشک ہم نے لوگوں  کے لیے بار بار بیان کی ہے۔} علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ان آیات سے تین باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)…قرآنِ کریم اللّٰہ تعالیٰ کی بڑی عظیم اور جلیل نعمت ہے ا س لئے ہر عالم اور حافظ پر لازم ہے کہ وہ اس نعمت کا شکر ادا کرے اور اس کے حقوق ادا کرنے پر ہمیشگی اختیار کرے۔

(2)…انسان اور اس کے علاوہ کسی اور مخلوق میں  یہ طاقت نہیں  کہ وہ ایسا کلام پیش کر سکے جو اللّٰہ تعالیٰ کے کلام کی طرح جامع ہو ، اس کی عبارت، الفاظ کی عمدگی اور فصاحت انتہا کو پہنچی ہوئی ہو، اس کے اشارے باریکی اور کمالِ دانشمندی کی، اس کے نِکات لَطافت اور نَظافت کی اور اس کے حقائق حقیقت اور پاکیزگی کی انتہاء کو پہنچے ہوئے ہوں ۔

(3)…اکثر لوگ اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں  کی قدر نہیں  پہچانتے اور اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے کی جانے والی تَنبیہات سے تنبیہ حاصل نہیں  کرتے اسی لئے ہزار میں  سے ایک شخص جنت میں  جائے گا اور باقی جہنم میں  جائیں  گے اور یہ وہ لوگ ہوں  گے جنہوں نے حق بات سے اور اسے سیکھنے سے اِعراض کیا۔( روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۹، ۵ / ۲۰۱-۲۰۲)

قرآن مخلوق نہیں  ہے:

            یہاں  یہ بات یاد رہے کہ قرآنِ مجید مخلوق نہیں  کیونکہ یہ اللّٰہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی صفات ازلی اور غیر مخلوق ہیں۔ امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’جو قرآن کریم کو مخلوق کہے یااس کے بارے میں  تَوَقُّف کرے یا اس کے بارے میں  شک کرے تواس نے اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ کفرکیا۔(روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۹، ۵ / ۲۰۲) نیز اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فتاویٰ رضویہ کی 15 ویں  جلد میں  موجود اپنے رسالے ’’سُبْحٰنَ السُّبُّوْحْ عَنْ عَیْبِ کِذْبٍ مَقْبُوْحْ‘‘(جھوٹ جیسے بد ترین عیب سے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے پاک ہونے کا بیان)۔ میں  قرآن عظیم کے غیر مخلوق ہونے پر ائمۂ اسلام کے 32 ارشادات ذکر کئے ہیں  اور ان میں  یہ بھی بیان کیا ہے کہ 9صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ فرماتے تھے کہ جو قرآن کو مخلوق بتائے وہ کافر ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ۱۵ / ۳۸۰)