سورۂ جاثیہ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانے، حضور پر نور صَلَّی
اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت کی تصدیق کرنے ،قرآنِ مجید
کو اللہ تعالیٰ کا کلام تسلیم کرنے ،مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے
اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے کااعتراف کرنے کی دعوت دی گئی ہے،اور ا س سورت میں
یہ چیزیں بیان ہوئی ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں بتایا گیا کہ
آسمانوں اورزمینوں میں ،انسانوں کی تخلیق اور جانوروں میں ، رات اور دن کی
تبدیلیوں میں ،آسمان سے بارش نازل کرکے بنجر زمین کوسرسبز و شاداب کرنے میں
اورہواؤں کی گردش میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت کی
نشانیاں موجود ہیں تو ان نشانیوں کو جھٹلاکر مشرکین کونسی بات پر ایمان لائیں گے۔
(2)…
قرآنِ مجید کی آیتیں سن کر ایمان
لانے سے تکبر کرنے والے، اپنے کفر پر قائم رہنے والے اور قرآنِ مجید کی آیتوں کا
مذاق اڑانے والے اور ا س کی ہدایت کو نہ ماننے والے کو جہنم کے دردناک عذاب کی
وعید سنائی گئی ۔
(3)…
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غورو فکر کرنے کی دعوت دی گئی ،
مسلمانوں کی اخلاقی تربیت فرمائی گئی اور یہ بتایاگیا کہ جو نیک کام کرتا ہے تو ا
س کا فائدہ اسی کی ذات کو ہو گا اور جوبرے کام کرتا ہے تو ان کاموں کا وبال بھی
اسی پر ہے۔
(4)…بنی اسرائیل کو عطا کی جانے والی
نعمتیں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ تورات میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو دین، حلال
و حرام کے بیان اور تاجدار ِرسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کے معاملے کی روشن دلیلیں دیں لیکن انہوں نے
سیِّدُ المرسلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جلوہ افروزی کے بعد اپنے منصب اور ریاست ختم ہوجانے کے اندیشے
کی وجہ سے آپ کے ساتھ حسد کیا اور دشمنی مول لی اور علم کے باوجود آپ صَلَّی
اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت کے بارے میں اختلاف کیا۔
(5)…برے کام کرنے والوں کو بتایا گیا کہ
وہ اچھے کام کرنے والوں جیسے نہیں اور ان کی زندگی اور موت برابر نہیں ہے،نیز کفار
کے احوال اور ان کے گروہوں کے برے افعال بیان فرمائے گئے اور مُردوں کو دوبارہ
زندہ کئے جانے پر دلائل دئیے گئے۔
(6)…اس سو رت کے آخر میں قیامت کے دن کی
ہولناکیاں بیان کی گئیں نیک اعمال کرنے والے مسلمانوں اور کفار کے انجام کے بارے
میں بتایا گیا اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی بیان کی
گئی۔