Home ≫ ur ≫ Surah Al Jasia ≫ ayat 23 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَفَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ وَ اَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰى سَمْعِهٖ وَ قَلْبِهٖ وَ جَعَلَ عَلٰى بَصَرِهٖ غِشٰوَةًؕ-فَمَنْ یَّهْدِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ اللّٰهِؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ(23)
تفسیر: صراط الجنان
{اَفَرَءَیْتَ: بھلا دیکھو تو۔} اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے کفار کے احوال اور ان کے گروہوں کے برے افعال بیان فرمائے ہیں ۔مشرکین کا یہ حال تھا کہ وہ پتھر ، سونے اور چاندی وغیرہ کو پوجتے تھے ،جب کوئی چیز انہیں پہلی چیز سے اچھی معلوم ہوتی تھی تو پہلی کو توڑ کر پھینک دیتے اور دوسری چیز کو پوجنے لگتے۔چنانچہ کفار کی اسی حرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ذرا اس شخص کا حال تودیکھو جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا بنالیا اور اپنی خواہش کے تابع ہوگیا کہ جسے نفس نے چاہا اسے پوجنے لگا اور اللہ تعالیٰ نے اسے علم کے باوجودگمراہ کردیا کہ اس گمراہ نے حق کو جان پہچان کر بے راہ روی اختیار کی۔
مفسّرین نے علم کے باوجود گمراہ کرنے کے یہ معنی بھی بیان کئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے انجامِ کار اور اس کے شقی ہونے کو جانتے ہوئے اُسے گمراہ کیا، یعنی اللہ تعالیٰ پہلے سے جانتا تھا کہ یہ اپنے اختیار سے حق کے راستے سے ہٹے ہوگا اور گمراہی اختیار کرے گا اس لئے اسے گمراہ کر دیا۔
اور ارشاد فرمایا کہ نفسانی خواہشات کی پیروی کرنے والے کے کان اور دل پر مہر لگادی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیاتو اس کی وجہ سے اس نے ہدایت و نصیحت کو نہ سنا ، نہ سمجھا اور نہ ہی راہِ حق کو دیکھا،تو اللہ تعالیٰ کے گمراہ کرنے کے بعد اب اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا،تواے لوگو!کیا تم اس سے نصیحت حاصل نہیں کرتے؟(خازن، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۲۳، ۴ / ۱۲۰، مدارک، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۲۳، ص۱۱۲۰، ملتقطاً)
نفسانی خواہشات کی پیروی دنیا اور آخرت کے لئے بہت نقصان دہ ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ نفسانی خواہشات کی پیروی دنیا اور آخرت دونوں کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔ نفسانی خواہشات کی پیروی کی مذمت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’ وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰىهُ بِغَیْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ‘‘(قصص:۵۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اللہ کی طرف سے ہدایت کے بغیر اپنی خواہش کی پیروی کرے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ لَا تَتَّبِـعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ‘‘(ص:۲۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور نفس کی خواہش کے پیچھے نہ چلنا ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکادے گی بیشک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس بنا پر کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’ وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا‘‘(کہف:۲۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس کی بات نہ مان جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا۔
کثیراحادیث میں بھی نفسانی خواہشات کی پیروی کرنے کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے ،ان میں سے یہاں 5احادیث ملاحظہ ہوں ،
(1)…حضرت اَنَس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکار ِدو عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔(1)وہ بخل جس کی اطاعت کی جائے۔ (2)وہ نفسانی خواہشات جن کی پیروی کی جائے۔(3)آدمی کا اپنے آپ کو اچھا سمجھنا۔ (شعب الایمان، الحادی عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۱ / ۴۷۱، الحدیث: ۷۴۵)
(2)…حضرت عبداللہ بن عمر و رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے (دین) کے تابع نہ ہوجائے۔(شرح السنہ، کتاب الایمان، باب ردّ البدع والاہواء، ۱ / ۱۸۵، الحدیث: ۱۰۴)
(3)…حضرت شَدَّاد بن اَوس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لئے عمل کرے جبکہ عاجز وہ ہے جو اپنی خواہشات کے پیچھے لگا رہے اور اللہ تعالیٰ سے امید رکھے۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، ۲۵-باب، ۴ / ۲۰۷، الحدیث: ۲۴۶۷)
(4)…حضرت ابوثَعْلَبَہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرورِ عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’تم پر اچھی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنا بھی ضرور ی ہے یہاں تک کہ جب تم بخل کرنے والے کی اطاعت، نفسانی خواہشات کی پیروی،دنیا سے پیار اور ہر صاحبِ رائے کو اپنی رائے اچھی سمجھنے والا دیکھو تو تم پر اپنی فکر کرنا لازم ہے۔(ابو داؤد، کتاب الملاحم، باب الامر والنہی، ۴ / ۱۶۴، الحدیث: ۴۳۴۱)
(5)… حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدار ِرسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ نے جنت پیدا کی تو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا’’ جاؤ اسے دیکھو ۔وہ گئے، اسے اور جو نعمتیں اس میں جنتیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے تیار کی ہیں انہیں دیکھا ،پھر آئے اورعرض کی: یا رب! تیری عزت کی قسم،جو(اس کے بارے میں ) سنے گا وہ اس میں داخل ہوگا۔پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مَشَقَّتوں سے گھیر دیا اور فرمایا’’ اے جبریل !جاؤ اسے دیکھ کر آؤ۔ وہ گئے اور اسے دیکھا،پھر آئے اورعرض کی:یارب !تیری عزت کی قسم، مجھے خطرہ ہے کہ جنت میں کوئی داخل نہ ہوسکے گا ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آگ پیدا کی تو فرمایا’’ اے جبریل! جاؤ اور اسے دیکھو۔ وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اورعرض کی: یارب! تیری عزت کی قسم،جو اس کے بارے میں سنے گاوہ اس میں داخل نہ ہو گا۔اللہ تعالیٰ نے اسے لذّتوں سے گھیر دیا ،پھر فرمایا’’ اے جبریل! اسے دیکھو۔ وہ گئے اور اسے دیکھ کرعرض کی: یارب! تیری عزت کی قسم مجھے خطرہ ہے کہ اس میں داخل ہوئے بغیر کوئی نہ بچے گا۔(ابو داؤد، کتاب السنّۃ، باب فی خلق الجنّۃ والنار، ۴ / ۳۱۲، الحدیث: ۴۷۴۴)
اللہ تعالیٰ ہمیں نفسانی خواہشات کی پیروی سے بچنے اور قرآن و حدیث کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔