Home ≫ ur ≫ Surah Al Jin ≫ ayat 21 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اِنِّیْ لَاۤ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا رَشَدًا(21)قُلْ اِنِّیْ لَنْ یُّجِیْرَنِیْ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ ﳔ وَّ لَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا(22)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ عرب کے ان مشرکین سے فرما دیں جو آپ کی نصیحت آپ کی طرف پھیر رہے ہیں کہ میں تمہارے کسی دینی اور دُنْیَوی نفع نقصان کا مالک نہیں کیونکہ ان چیزوں کا (حقیقی) مالک وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہے جو ہر چیز کا مالک ہے۔( تفسیر طبری، الجن، تحت الآیۃ: ۲۱، ۱۲ / ۲۷۴)
{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان مشرکین سے فرما دیں کہ بالفرض اگر میں اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤں توہرگز مجھے مخلوق میں سے کوئی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے قہر اور ا س کے عذاب سے نہ بچاسکے گا اور نہ ہی کوئی مددگار میری مدد کرے گااور میں سختیوں کے وقت ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤں گا۔( روح البیان، الجن، تحت الآیۃ: ۲۲، ۱۰ / ۱۹۹، تفسیر طبری، الجن، تحت الآیۃ: ۲۲، ۱۲ / ۲۷۴، ملتقطاً)
حضرت نوح اور حضرت صالح عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بھی اپنی قوموں سے اسی طرح فرمایا تھا، چنانچہ جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ان کی قوم کے لوگوں نے غریب مسلمانوں کو اپنے آپ سے دور کرنے کا مطالبہ کیا تو انہیں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ جواب دیا:
’’وَ یٰقَوْمِ مَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ طَرَدْتُّهُمْؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ‘‘(ہود:۳۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اے میری قوم! اگر میں انہیں دور کردوں تو مجھے اللّٰہ سے کون بچائے گا؟ تو کیاتم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟
اورحضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا:
’’یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَیْتُهٗ‘‘(ہود:۶۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت عطا فرمائی ہو تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو مجھے اس سے کون بچائے گا؟