سورۂ
جن کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میں جِنّات سے متعلق حقائق کی خبر دی گئی ہے اور اس میں یہ مضامین بیان کئے گئے
ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں بیان فرمایا
گیا کہ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانِ
اقدس سے قرآنِ مجید کی تلاوت سن کر جِنّات کا ایک گروہ ان پر ایمان لے آیا
اور ا س نے اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیَّت کاا قرار کیا اور یہ اعلان کیا کہ اللّٰہ تعالیٰ
بیوی اور اولاد سے پاک ہے۔
(2)…جِنّات کا انسانوں کے متعلق گمان اور
ان کے ساتھ تعلق بیان کیاگیا اور یہ بتایاگیا کہ جِنّات فرشتوں کی باتیں چوری
چُھپے سننے کے لئے آسمانوں کی طرف جاتے تھے اورسیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کے بعد آسمانوں پر
پہرے بٹھا دئیے گئے ۔
(3)…جِنّات بھی اللّٰہ
تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور ان میں بھی انسانوں کی طرح متعدد فرقے ہیں اور ان میں
مسلمان اور کافر، نیک اور بد ہر طرح کے جِنّات ہیں ۔
(4)…مسلمانوں کو وسیع رزق دئیے جانے
کی حکمت بیان کی گئی اور یہ فرمایا گیا کہ جو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے منہ پھیرے تووہ اسے چڑھ جانے والے عذاب میں ڈال دے
گا۔
(5)…مسجدیں صرف اللّٰہ
تعالیٰ کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہیں لہٰذاان میں صرف اسی کی عبادت کی جائے۔
(6)…اس سورت کے آخر میں یہ بتایاگیا
کہ اللّٰہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیب کا علم عطا کرتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ
اپنے رسولوں کی طرف جو وحی نازل فرماتا ہے فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہیں ۔
جِنّات اور فرشتوں کے بارے میں عقائد:
اس سورت میں چونکہ جِنّات کاذکرہے،اس
مناسبت سے یہاں ہم جِنّات کے بارے میں مسلمانوں کے چند عقائد ذکر کرتے ہیں ۔
(1)…جِنّات آگ سے پیدا کیے گئے ہیں ۔
اِن میں بھی بعض کو یہ طاقت دی گئی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں ، اِن کی عمریں
بہت طویل ہوتی ہیں ، اِن کے شریروں کو شیطان کہتے ہیں ، یہ سب انسان کی طرح عقل والے
اور اَرواح واَجسام والے ہیں ، اِن میں اولاد پیدا ہونا اور نسل چلنا ہوتا ہے ،یہ
کھاتے، پیتے، جیتے اور مرتے ہیں ۔
(2)…جِنّات میں مسلمان بھی ہیں اور
کافر بھی، مگر کافر جنّات انسان کی بہ نسبت بہت زیادہ ہیں ، اور اِن میں
کے مسلمان نیک بھی ہیں اور فاسق بھی، سُنّی بھی ہیں ، بد مذہب بھی، اور اِن میں
فاسقوں کی تعداد انسان کی بہ نسبت زیادہ ہے۔
(3)…اِن کے وجود کا انکار کرنایا بدی
کی قوت کا نا م جن یا شیطان رکھنا کفر ہے۔( بہار
شریعت، حصہ اول، جن کا بیان، ۱ / ۹۶-۹۷، ملخصاً)
نیز جس طرح جِنّات انسان کی نظروں سے
پوشیدہ ہیں اسی طرح فرشتے بھی انسان کی نگاہوں سے اوجھل ہیں ، اس لئے یہاں فرشتوں
سے متعلق بھی مسلمانوں کے چند عقائد ملاحظہ ہوں :
(1)…فرشتے نوری اَجسام ہیں ، اللّٰہ
تعالیٰ نے اُن کو یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں ، کبھی وہ انسان کی شکل
میں ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی دوسری شکل میں بھی ظاہر ہوتے ہیں ۔
(2)…فرشتے و ہی کرتے ہیں جو انہیں اللّٰہ تعالیٰ
کی طرف سے حکم ہوتا ہے اور وہ جان بوجھ کر ،یا بھول کر، یاغلطی سے، الغرض کسی بھی
طر ح وہ اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف کچھ نہیں کرتے ، وہ
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے معصوم بندے ہیں اورہر قسم کے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے پاک
ہیں ۔
(3)…فرشتے نہ مرد ہیں ، نہ عورت۔
(4)…فرشتوں کو قدیم ماننا یا خالق
جاننا کفر ہے۔
(5)…فرشتوں کی تعداد وہی جانتاجس نے
انہیں پیدا کیا ہے اور اُس کے بتانے سے اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی جانتے ہیں ۔
(6) …کسی فرشتے کے ساتھ ادنیٰ گستاخی
بھی کفر ہے،جاہل لوگ اپنے کسی دشمن یا ناپسندیدہ شخص کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ مَلکُ
الموت یا عزرائیل آگیا، یہ بات کلمۂ ُکفر کے قریب ہے۔
(7)… فرشتوں کے وجود کا انکار کرنا یا
یہ کہنا کہ فرشتہ صرف نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں ، یہ دونوں
باتیں کفر ہیں ۔( بہار شریعت، حصہ اول، ملائکہ کا
بیان، ۱ / ۹۰، ۹۳-۹۵، ملخصاً)