banner image

Home ur Surah Al Jin ayat 7 Translation Tafsir

اَلْجِنّ

Al Jin

HR Background

وَّ اَنَّهُمْ ظَنُّوْا كَمَا ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ یَّبْعَثَ اللّٰهُ اَحَدًا(7)

ترجمہ: کنزالایمان اور یہ کہ انہوں نے گمان کیا جیسا تمہیں گمان ہے کہ اللہ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یہ کہ انہوں نے ویسے ہی گمان کیا جیسا (اے جنو) تم نے گمان کیا کہ اللہ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا(یا،ہر گزکسی کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ نہ کرے گا)

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَنَّهُمْ ظَنُّوْا كَمَا ظَنَنْتُمْ: اور یہ کہ انہوں  نے ویسے ہی گمان کیا جیسا (اے جنو) تم نے گمان کیا۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ ایمان قبول کرنے والے جِنّات نے اپنی قوم کے کافر جِنّات سے کہا کہ اے جنو! انسانوں  نے بھی ویسے ہی گمان کیا تھا جیسا کہ تم نے گمان کیا کہ اللّٰہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد ہر گز کوئی رسول نہ بھیجے گا،پھر اللّٰہ تعالیٰ نے انسانوں  کی طرف آخری نبی محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھیجا تو وہ ان پر ایمان لائے، لہٰذا اے جِنّات کے گروہ ! تم بھی انسانوں  کی طرح سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لے آؤ۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ اے کفارِ قریش! جِنّات بھی تمہاری طرح یہی گمان کرتے تھے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہرگز کسی کو مرنے کے بعدنہیں  اٹھائے گا،پھر جب انہوں  نے قرآن سنا تو وہ ہدایت پا گئے اور مرنے کے بعد اٹھائے جانے کا اقرار کرنے لگے تو تم جِنّات کی طرح اقرار کیوں  نہیں  کرتے۔( روح البیان، الجن، تحت الآیۃ: ۷، ۱۰ / ۱۹۲، مدارک، الجن، تحت الآیۃ: ۷، ص۱۲۸۸، ملتقطاً)