Home ≫ ur ≫ Surah Al Kahf ≫ ayat 106 ≫ Translation ≫ Tafsir
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوْا وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ رُسُلِیْ هُزُوًا(106)
تفسیر: صراط الجنان
{ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ:یہ ان کا بدلہ جہنم ہے۔} ارشاد فرمایا کہ یہ جہنم ان کا بدلہ ہے کیونکہ انہوں نے کفر کیا اور جس چیز پر ایمان لانا اور جس کا اقرار کرنا ضروری تھا اس کا انکار کیا اور انہوں نے قرآنِ پاک ، اللہ تعالیٰ کی دیگر کتابوں اور اس کے رسولوں کو ہنسی مذاق بنالیا۔( روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۱۰۶، ۵ / ۳۰۵)اس سے معلوم ہوا کہ تمام کفر وں سے بڑھ کر کفر نبی کی توہین اور ان کا مذاق اڑانا ہے جس کی سزا دنیا و آخرت دونوں میں ملتی ہے۔
اہلِ حق علماء کا مذاق اڑانے والوں کو نصیحت:
حضرت علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’یاد رکھو! علماء، انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وارث ہیں اور ان کے عُلوم انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے علوم سے حاصل شدہ ہیں تو جس طرح باعمل علماء، انبیاء اور مُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اعمال اور علوم کے وارث ہیں اسی طرح علماء کا مذاق اڑانے والے ابو جہل ، عقبہ بن ابی معیط اور ان جیسے دیگر کافروں کے مذاق اڑانے میں وارث ہیں ۔( روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۱۰۶، ۵ / ۳۰۵)اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنے کی شدید ضرورت ہے جو میڈیا پر اور اپنی نجی محفلوں میں اہلِ حق علمائے کرام کا مذاق اڑانے میں لگے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں عقلِ سلیم عطا فرمائے۔