banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 107 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا(107)خٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا(108)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے فردوس کے باغ ان کی مہمانی ہے۔ وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے ان سے جگہ بدلنا نہ چاہیں گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے ان کی مہمانی کیلئے فردوس کے باغات ہیں ۔ وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، ان سے کوئی دوسری جگہ بدلنا نہ چاہیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:بیشک جو لوگ ایمان لائے۔} اس سے پہلے کافروں  کی جہنم میں  مہمانی کا ذکر ہوا اور اب یہاں  سے وہ چیز بیان کی جا رہی ہے جس سے ایمان لانے اور نیک اعمال کرنے کی ترغیب ملتی ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ بیشک جو لوگ دنیا میں  ایمان لائے اور  اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اچھے اعمال کئے تو ان کی مہمانی کے لئے فردوس کے باغات ہیں ۔( تفسیرکبیر، الکہف، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ۷ / ۵۰۲، روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ۵ / ۳۰۵، ملخصاً)

 جنتی نعمتیں  اور سب سے اعلیٰ جنت:

            یاد رہے کہ اہلِ جنت کے لئے  اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں  تیار کی ہیں  وہ انسان کے تَصَوُّر سے بھی زیادہ ہیں ، چنانچہ  اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے

’’فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ‘‘(سجدہ:۱۷)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:تو کسی جان کو معلوم نہیں  وہ آنکھوں  کی ٹھنڈک جو ان کے لیے ان کے اعمال کے بدلے میں  چھپا رکھی ہے۔

            اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں  نے اپنے نیک بندوں  کے لئے ایسی نعمتیں  تیار کر رکھی ہیں  جنہیں  نہ کسی آنکھ نے دیکھا،نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر اس کا خطرہ گزرا۔‘‘ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو’’فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍ‘‘(بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء فی صفۃ الجنّۃ وانّہا مخلوقۃ، ۲ / ۳۹۱، الحدیث: ۳۲۴۴)

            اور زیر ِتفسیر آیت میں  جس جنت کا ذکر ہوا، اس کے بارے میں  حضرت ابوہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب  اللہ عَزَّوَجَلَّ سے مانگو تو فردوس مانگو، کیونکہ وہ جنتوں  میں  سب کے درمیان اور سب سے بلند ہے اور اس پر رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کاعرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں  جاری ہوتی ہیں ۔( بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللّٰہ۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۵۰، الحدیث: ۲۷۹۰)

حضرت عبادہ بن صامت رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  ارشاد فرمایا ’’جنت میں  سو درجے ہیں ، ہر دو درجوں  کے درمیان زمین و آسمان کے درمیان جتنا فاصلہ ہے اور فردوس سب سے اوپر والا درجہ ہے، اس سے جنت کی چار نہریں  پھوٹتی ہیں ، اس سے اوپر عرش ہے اور جب تم  اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو جنت الفردوس ہی مانگا کرو۔( ترمذی، کتاب صفۃ الجنّۃ، باب ما جاء فی صفۃ درجات الجنّۃ، ۴ / ۲۳۸، الحدیث: ۲۵۳۹)

            حضرت انس بن مالک رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’فردوس بلند جنت ہے، درمیانی اور سب سے بہتر جنت ہے۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ المؤمنین ۵ / ۱۱۸، الحدیث: ۳۱۸۵)

            حضرت کعب رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ نے فرمایا ’’ فردوس جنتوں  میں  سب سے اعلیٰ ہے اس میں  نیکیوں  کا حکم کرنے والے اور بدیوں  سے روکنے والے عیش کریں  گے۔( خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۱۰۷، ۳ / ۲۲۷)

{لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا:ان سے کوئی دوسری جگہ بدلنا نہ چاہیں  گے۔} یعنی دنیا میں  انسان کیسی ہی بہتر جگہ میں  ہو، وہ اس سے اور اعلیٰ و ارفع جگہ کی طلب رکھتا ہے لیکن یہ بات وہاں  جنت میں  نہ ہوگی کیونکہ وہ جانتے ہوں  گے کہ  اللہ تعالیٰ کے فضل سے انہیں  بہت اعلیٰ و ارفع جگہ حاصل ہے۔( روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۱۰۸، ۵ / ۳۰۶)