banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 12 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

فَضَرَبْنَا عَلٰۤى اٰذَانِهِمْ فِی الْـكَهْفِ سِنِیْنَ عَدَدًا(11)ثُمَّ بَعَثْنٰهُمْ لِنَعْلَمَ اَیُّ الْحِزْبَیْنِ اَحْصٰى لِمَا لَبِثُوْۤا اَمَدًا(12)

ترجمہ: کنزالایمان تو ہم نے اس غار میں ان کے کانوں پر گنتی کے کئی برس تھپکا۔ پھر ہم نے انھیں جگایا کہ دیکھیں دو گروہوں میں کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ ٹھیک بتاتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو ہم نے اس غار میں ان کے کانوں پر گنتی کے کئی سال پردہ لگا رکھا ۔ پھر ہم نے انہیں جگایا تاکہ دیکھیں کہ دو گروہوں میں سے کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ درست بتاتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{سِنِیْنَ عَدَدًا: گنتی کے کئی سال۔} ارشاد فرمایا کہ جب وہ غار میں  لیٹے تو ہم نے اس غار میں  ان کے کانوں  پر گنتی کے کئی سال تک پردہ لگا رکھا یعنی انہیں  ایسی نیند سلادیا کہ کوئی آواز بیدار نہ کرسکے۔( مدارک، الکھف، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۶۴۲)

اولیاء کی کرامات برحق ہیں :

            اس آیت سے معلوم ہواکہ کراماتِ اَولیاء برحق ہیں ، اصحابِ کہف بنی اسرائیل کے اولیاء ہیں ۔ ان کا کھائے پئے بغیر اتنی مدت زندہ رہنا کرامت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کرامت ولی سے سوتے میں  بھی صادر ہو سکتی ہے اور اسی طرح بعد ِموت بھی۔ ان کے جسموں  کو مٹی کا نہ کھانا یہ بھی کرامتِ اولیاء میں  سے ہے۔نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ ضروری نہیں  کہ ولی اپنے اختیار سے کرامت ظاہر کرے اور اسے علم بھی ہو بلکہ بعض اوقات بغیر ولی کے اختیار کے اور بغیر اس کے علم کے بھی کرامت ظاہر ہوتی ہے جیسے اصحاب ِ کہف کے واقعہ میں  ہوا۔

{ ثُمَّ بَعَثْنٰهُمْ: پھر ہم نے انہیں  جگایا۔} ارشاد فرمایا کہ پھر ہم نے اصحاب ِ کہف کو (تین سونو سال کی) نیند کے بعد جگایا تاکہ دیکھیں  کہ ان کے سونے کی مدت کے بارے میں  اختلاف کرنے والے دو گروہوں  میں  سے کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ درست بتاتا ہے۔( روح البیان، الکھف، تحت الآیۃ: ۱۲، ۵ / ۲۲۰)