banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 59 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا(59)

ترجمہ: کنزالایمان اور یہ بستیاں ہم نے تباہ کردیں جب انہوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی بربادی کا ایک وعدہ رکھا تھا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یہ بستیاں ہم نے تباہ کردیں جب انہوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی بربادی کیلئے ایک وعدہ کررکھا تھا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ تِلْكَ الْقُرٰى: اور یہ بستیاں ۔} کفار کو سمجھانے کیلئے اب پچھلی قوموں  کے انجام کو اِجمالی طور پر بیان کیا جارہا ہے چنانچہ فرمایا کہ ان بستیوں  کے رہنے والوں  کو ہم نے ہلاک کردیا اور وہ بستیاں  ویران ہوگئیں ۔ ان بستیوں  سے قومِ لوط، عاد اور ثمود وغیرہ کی بستیاں  مراد ہیں ۔ تو جیسے وہ بستیاں  اپنے کفر اور سرکشی کی وجہ سے برباد ہوئی ہیں  ایسے تم بھی ہوسکتے ہو۔

سورۂ کہف کی آیت نمبر 57 تا 59 سے حاصل ہونے والی معلومات:

            علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  ’’ان آیات سے چند باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)… ہدایت کے اسباب اگرچہ مکمل طور پر جمع ہوں  ا س کے باوجود لوگ ان سے اس وقت تک ہدایت حاصل نہیں  کر سکتے اور نہ ہی ایمان لا سکتے ہیں  جب تک اللّٰہ تعالیٰ کی عنایت شاملِ حال نہ ہو ۔ صحیح بخاری شریف کی حدیث میں  ہے، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا’’خدا کی قسم! اگراللّٰہ تعالیٰ کی رحمت نہ ہوتی تو نہ ہم ہدایت پاتے، نہ صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے۔( بخاری، کتاب ا لمغازی، باب غزوۃ الخندق وہی الاحزاب، ۳ / ۵۲، الحدیث: ۴۱۰۴)

(2)…اہلِ باطل حق کو باطل اور باطل کو حق دیکھتے ہیں  اور یہ ان کے قلبی اندھے پن اور عقلوں  کے کمزور ہونے کی وجہ سے ہے تو وہ انبیاء اور اولیاء کے مقام سے جاہل اور گمراہ ہونے کی وجہ سے ان سے جھگڑتے ہیں  اور حق کو باطل کرنے کی کوشش کرتے ہیں  جبکہ اہلِ حق انبیاء اور اولیاء کے سامنے اپنی گردن جھکادیتے ہیں  اور کسی عناد اور جھگڑے کے بغیر سرِ تسلیم خم کرتے ہیں  اور ا س کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتے ہیں  تو انہیں  حق حق نظر آتا ہے اور وہ اس کی پیروی کرتے ہیں  اور باطل باطل نظر آتا ہے اور وہ اس سے بچتے ہیں ۔

(3)…دنیا میں  اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت مومن اور کافر دونوں  کو عام ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کا رزق مُنْقطع کر کے ان کا مُؤاخذہ نہیں  فرماتا اور قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت مومن کے ساتھ اور عذاب کافر کے ساتھ خاص ہے۔( روح البیان، الکھف، تحت الآیۃ: ۵۹، ۵ / ۲۶۲)