Home ≫ ur ≫ Surah Al Kahf ≫ ayat 66 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ لَهٗ مُوْسٰى هَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰۤى اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا(66)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ لَهٗ مُوْسٰى:اس سے موسیٰ نے کہا۔} صحیح بخاری شریف کی حدیث میں ہے جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیکھا کہ سفید چادر میں لپٹے ہوئے ہیں تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ تمہاری سرزمین میں سلام کہاں ؟ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ میں موسیٰ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بنی اسرائیل کے موسیٰ ؟ آپ نے فرمایا کہ جی ہاں ۔ پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے کہا: کیا اس شرط پر میں آپ کے ساتھ رہوں کہ آپ مجھے وہ درست بات سکھا دیں جوآپ کو سکھائی گئی ہے۔(بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ الکہف، باب واذ قال موسی لفتاہ لا ابرح حتّی ابلغ مجمع البحرین ۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۶۵، الحدیث: ۴۷۲۵)
آیت’’ هَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰۤى اَنْ تُعَلِّمَنِ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں
(1)… آدمی کو علم کی طلب میں رہنا چاہئے خواہ وہ کتنا ہی بڑا عالم ہو ۔
(2)…آدمی کو چاہئے کہ اپنے سے بڑے علم والے کے ساتھ(خواہ وہ استاد ہو یا کوئی اور) عاجزی اور ادب سے پیش آئے۔(مدارک، الکھف، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۶۵۸)
حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جو جواب دیا وہ اگلی آیت میں مذکور ہے۔