Home ≫ ur ≫ Surah Al Kahf ≫ ayat 67 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا(67)وَ كَیْفَ تَصْبِرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا(68)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ:کہا۔} حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے۔ حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ اس لئے فرمایا کہ وہ جانتے تھے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوکچھ ناپسندیدہ اور ممنوع کام دیکھنا پڑیں گے اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ممکن ہی نہیں کہ وہ ممنوع کام دیکھ کر صبر کرسکیں ۔( خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۶۷، ۳ / ۲۱۹)
{وَ كَیْفَ تَصْبِرُ:اور آپ کس طرح صبر کریں گے۔} حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اُس ترکِ صبر کا عذر بھی خود ہی بیان فرما دیا اور فرمایا ’’ اور آپ اس بات پر کس طرح صبر کریں گے جسے آپ کا علم محیط نہیں اور ظاہر میں وہ ممنوع ہیں ۔(خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۶۸، ۳ / ۲۱۹، مدارک، الکھف، تحت الآیۃ: ۶۸، ص۶۵۸، ملتقطاً)
حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا علم:
حدیث شریف میں ہے کہ حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے فرمایا کہ ایک علم اللّٰہ تعالیٰ نے مجھ کو ایسا عطا فرمایا جو آپ نہیں جانتے اور ایک علم آپ کو ایسا عطا فرمایا جو میں نہیں جانتا۔( بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ الکہف، باب واذ قال موسی لفتاہ لا ابرح حتّی ابلغ مجمع البحرین۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۶۵، الحدیث: ۴۷۲۵) مفسرین و محدثین کہتے ہیں کہ جو علم حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے لئے خاص فرمایا وہ باطن اور مُکاشَفَہ کا ہے اور یہ اہلِ کمال کے لئے باعثِ فضل ہے۔( جمل، الکھف، تحت الآیۃ: ۶۸، ۴ / ۴۴۱)