banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 70 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

قَالَ سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعْصِیْ لَكَ اَمْرًا(69)قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِیْ فَلَا تَسْــٴَـلْنِیْ عَنْ شَیْءٍ حَتّٰۤى اُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا(70)

ترجمہ: کنزالایمان کہا عنقریب اللہ چاہے تو تم مجھے صابر پاؤ گے اور میں تمہارے کسی حکم کے خلاف نہ کروں گا۔ کہا تو اگر آپ میرے ساتھ رہتے ہیں تو مجھ سے کسی بات کو نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان موسیٰ نے کہا :اگراللہ چاہے گاتو عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والاپاؤ گے اور میں آپ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہ کروں گا۔ کہا ،تو اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو مجھ سے کسی شے کے بارے میں سوال نہ کرنا جب تک میں خودآپ کے سامنے اس کا ذکر نہ کردوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ:کہا ۔} یعنی حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایاکہ اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو آپ میرے کسی ایسے عمل کے بارے میں  مجھ سے سوال نہ کرنا جو آپ کی نظر میں  ناپسندیدہ ہو جب تک میں  خود آپ کے سامنے اس کا ذکر نہ کردوں ۔(خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۷۰، ۳ / ۲۱۹)

شاگرد اور مرید کے لئے ایک ادب:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ شاگرد اور مرید کے آداب میں  سے ہے کہ وہ اپنے استاد اور پیر کے اَفعال پر زبانِ اعتراض نہ کھولے اور منتظر رہے کہ وہ خود ہی اس کی حکمت ظاہر فرما دیں ۔( مدارک، الکھف، تحت الآیۃ: ۷۰، ص۶۵۸، ابو سعود، الکھف، تحت الآیۃ: ۷۰، ۳ / ۳۹۴، ملخصاً)