Home ≫ ur ≫ Surah Al Kahf ≫ ayat 71 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَانْطَلَقَاٙ-حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِی السَّفِیْنَةِ خَرَقَهَاؕ-قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَاۚ-لَقَدْ جِئْتَ شَیْــٴًـا اِمْرًا(71)قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا(72)قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَ لَا تُرْهِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا(73)
تفسیر: صراط الجنان
{فَانْطَلَقَا: پھروہ دونوں چلے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کشتی کی تلاش میں ساحل کے کنارے چلنے لگے ۔ جب ان کے پاس سے ایک کشتی گزری تو کشتی والوں نے حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پہچان کر بغیر معاوضہ کے سوار کرلیا، جب کشتی سمندر کے بیچ میں پہنچی تو حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کلہاڑی کے ذریعے اس کا ایک تختہ یا دو تختے اکھاڑ ڈالے۔ یہ دیکھ کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام خاموش نہ رہ سکے اور فرمایا: کیا تم نے اس کشتی کو اس لیے چیر دیا تاکہ کشتی والوں کو غرق کردو، بیشک یہ تم نے بہت برا کام کیا۔ حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: کیا میں نہ کہتا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے۔(روح البیان، الکھف، تحت الآیۃ: ۷۱-۷۲، ۵ / ۲۷۷، ملخصاً)
{قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ:کہا :میرا مُواخذہ نہ کرو۔} یعنی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عذر خواہی فرمائی کہ میں آپ سے کیا وعدہ بھول گیا تھا لہٰذا اس پر میرا مواخذہ نہ کریں ۔