banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 83 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِؕ-قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَیْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًاﭤ(83)

ترجمہ: کنزالایمان اور تم سے ذوالقرنین کو پوچھتے ہیں تم فرماؤ میں تمہیں اس کا مذکور پڑھ کر سناتا ہوں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور آپ سے ذوالقرنین کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔ تم فرماؤ: میں عنقریب تمہارے سامنے اس کا ذکر پڑھ کر سناتا ہوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ:اور آپ سے سوال کرتے ہیں ۔} سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 85 کی تفسیر میں  بیان ہو اتھا کہ کفارِ مکہ نے یہودیوں  کے مشورے سے سیّد المرسَلین صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اصحابِ کہف اور حضرت ذوالقر نین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ کے بارے میں  سوال کیا۔ سورۂ کہف کی ابتدا میں  اصحابِ کہف کا قصہ تفصیل سے بیان کر دیا گیا اور اب حضرت ذوالقر نین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ  کے بارے میں  بتایا جارہا ہے۔

حضرت ذوالقرنین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ کا مختصر تعارف:

           آپ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ کا نام اسکندر اور ذوالقر نین لقب ہے۔ مفسرین نے اس لقب کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں ، ان میں  سے 4 یہاں  بیان کی جاتی ہیں :

(1)…آپ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سورج کے طلوع اور غروب ہونے کی جگہ تک پہنچے تھے۔

(2)… آپ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ  کے سر پر دو چھوٹے ابھار سے تھے ۔

(3)…انہیں  ظاہری و باطنی علوم سے نوازا گیا تھا ۔

(4)… یہ ظلمت اور نور میں  داخل ہوئے تھے۔

            یہ حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خالہ زاد بھائی ہیں ، اُنہوں  نے اسکندریہ شہر بنایا اور اس کا نام اپنے نام پر رکھا۔ حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان کے وزیر اور صاحبِ لِواء تھے۔ دنیا میں  چار بڑے بادشاہ ہوئے ہیں  ، ان میں  سے دو مومن تھے، حضرت ذوالقرنین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ  اور حضرت سلیمان عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور دو کافر تھے نمرود اور بُختِ نصر، اور پانچویں  بڑے بادشاہ حضرت امام مہدی رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ ہوں  گے، اُن کی حکومت تمام روئے زمین پر ہوگی۔ حضرت ذوالقرنین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ کی نبوت میں  اختلاف ہے ، حضرت علی کَرَّمَ  اللہ  تَعَالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ وہ نہ نبی تھے نہ فرشتے بلکہ  اللہ عَزَّوَجَلَّ سے محبت کرنے والے بندے تھے،  اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں  محبوب بنایا۔(جمل، الکہف، تحت الآیۃ: ۸۳، ۴ / ۴۵۱، مدارک، الکہف، تحت الآیۃ: ۸۳، ص۶۶۱، قرطبی، الکہف، تحت الآیۃ: ۸۳،۵ / ۳۴۰، الجزء العاشر، خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۸۳، ۳ / ۲۲۲-۲۲۳)