banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 93 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا(92)حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًاۙ-لَّا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ قَوْلًا(93)

ترجمہ: کنزالایمان پھر ایک ساما ن کے پیچھے چلا ۔ یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے بیچ پہنچا ان سے ادھر کچھ ایسے لوگ پائے کہ کوئی بات سمجھتے معلوم نہ ہوتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر وہ ایک اور راستے کے پیچھے چلا ۔ یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اس نے ان پہاڑوں کے آگے ایک ایسی قوم کو پایا جو کوئی بات سمجھتے معلوم نہ ہوتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ثُمَّ:پھر۔} حضرت ذوالقر نین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ  جب مشرق و مغرب تک پہنچ گئے تو اب کی بار انہوں  نے شمال کی جانب سفر شروع فرمایا یہاں  تک کہ وہ دو پہاڑوں  کے درمیان تک جا پہنچے اور یہ سب  اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ علم اور قدرت کی وجہ سے واقع ہوا۔( تفسیرکبیر، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۲، ۷ / ۴۹۸، خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۲-۹۳، ۳ / ۲۲۴)

{وَجَدَ:اس نے پایا۔} جب حضرت ذوالقر نین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ شمال کی جانب ا س جگہ پہنچے جہاں  انسانی آبادی ختم ہو جاتی تھی تووہاں  دو بڑے عالیشان پہاڑ دیکھے جن کے اُس طرف یاجوج ماجوج کی قوم آباد تھی جو کہ دو پہاڑوں  کے درمیانی راستے سے اِس طرف آکر قتل و غارت کیا کرتی تھی۔ یہ جگہ ترکستان کے مشرقی کنارہ پر واقع تھی۔ یہاں  حضرت ذوالقرنین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ  نے ایک ایسی قوم کو پایا جو کوئی بات سمجھتے معلوم نہ ہوتے تھے کیونکہ اُن کی زبان عجیب و غریب تھی اس لئے اُن کے ساتھ اشارہ وغیرہ کی مدد سے بہ مشقت بات کی جاسکتی تھی۔( روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۳،۵ / ۲۹۶-۲۹۷، خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۳، ۳ / ۲۲۴، ملتقطاً)