banner image

Home ur Surah Al Kahf ayat 98 Translation Tafsir

اَلْـكَهْف

Al Kahf

HR Background

قَالَ هٰذَا رَحْمَةٌ مِّنْ رَّبِّیْۚ-فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّیْ جَعَلَهٗ دَكَّآءَۚ-وَ كَانَ وَعْدُ رَبِّیْ حَقًّاﭤ(98)

ترجمہ: کنزالایمان کہایہ میرے رب کی رحمت ہے پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا اسے پاش پاش کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان ذوالقرنین نے کہا: یہ میرے رب کی رحمت ہے پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تواسے پاش پاش کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ:کہا۔} حضرت ذوالقرنین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ نے کہا کہ یہ دیوار میرے رب عَزَّوَجَلَّ کی رحمت اور اس کی نعمت ہے کیونکہ یہ یاجوج اور ماجوج کے نکلنے میں  رکاوٹ ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا اور قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کے خُروج کا وقت آپہنچے گا تو میرا رب عَزَّوَجَلَّ اس دیوار کو پاش پاش کردے گا اور میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے ان کے نکلنے کا جو وعدہ فرمایا ہے وہ اور اس کے علاوہ ہر وعدہ سچا ہے۔( خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۸، ۳ / ۲۲۶، جلالین، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۸، ص۲۵۲، ملتقطاً)

            یاجوج اور ماجوج کے نکلنے سے متعلق ترمذی شریف میں  حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’یاجوج ماجوج روزانہ اس دیوار کوکھودتے رہتے ہیں  حتّٰی کہ جب اسے توڑنے کے قریب ہوتے ہیں  تو ان کا سردار کہتا ہے :اب واپس چلو ،باقی کل توڑ لیں  گے ۔ حضور اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ اسے پہلے سے بہتر کر دیتا ہے یہاں  تک کہ جب ان کی مدت پوری ہو جائے گی اور  اللہ تعالیٰ انہیں  لوگوں  پر بھیجنا چاہے گا تو ان کا سردار کہے گا: واپس لوٹ جاؤ، اِنْ شَآءَ  اللہ !کل تم اسے توڑ ڈالو گے۔ (یہ بات) وہ اِستثناء (یعنی اِنْ شَآءَ اللّٰہ)کے ساتھ کہے گا۔ (دوسرے دن) جب وہ واپس آئیں  گے تو اسے ویسے ہی پائیں  گے جس طرح چھوڑ کر گئے تھے، چنانچہ وہ اسے توڑ کر باہر لوگوں  پر نکل آئیں  گے۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ الکہف، ۵ / ۱۰۴، الحدیث: ۳۱۶۴)

دنیا فنا ہونے سے پہلے یاجوج و ماجوج کا نکلنا:

            صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ لکھتے ہیں  ’’ بعد ِقتلِ دجّال حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام کو حکمِ الٰہی ہوگا کہ مسلمانوں  کو کوہِ طور پر لے جاؤ، اس لیے کہ کچھ ایسے لوگ ظاہر کیے جائیں  گے، جن سے لڑنے کی کسی کو طاقت نہیں ۔ مسلمانوں  کے کوہِ طور پر جانے کے بعد یاجوج و ماجوج ظاہر ہوں  گے، یہ اس قدر کثیر ہوں  گے کہ ان کی پہلی جماعت بُحَیْرَۂ طَبَرِیَّہ پر (جس کا طول دس میل ہو گا) جب گزرے گی، اُس کا پانی پی کر اس طرح سکھادے گی کہ دوسری جماعت بعد والی جب آئے گی تو کہے گی: کہ یہاں  کبھی پانی تھا!۔ پھر دنیا میں  فساد و قتل و غارت سے جب فرصت پائیں  گے تو کہیں  گے کہ زمین والوں  کو تو قتل کرلیا، آؤ اب آسمان والوں  کو قتل کریں ، یہ کہہ کر اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں  گے، خداکی قدرت کہ اُن کے تیر اوپر سے خون آلودہ گریں  گے۔ یہ اپنی اِنہیں  حرکتوں  میں  مشغول ہوں  گے اور وہاں  پہاڑ پر حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام مع اپنے ساتھیوں  کے محصور ہوں  گے، یہاں  تک کہ اُن کے نزدیک گائے کے سر کی وہ وقعت ہوگی جو آج تمہارے نزدیک سو  اشرفیوں  کی نہیں ، اُس وقت حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام مع اپنے ہمراہیوں کے دعا فرمائیں  گے، اللّٰہ تعالیٰ اُن کی گردنوں  میں  ایک قسم کے کیڑے پیدا کر دے گا کہ ایک دم میں وہ سب کے سب مر جائیں  گے، اُن کے مرنے کے بعد حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام پہاڑ سے اتریں  گے، دیکھیں  گے کہ تمام زمین اُن کی لاشوں  اور بدبو سے بھری پڑی ہے، ایک بالشت بھی زمین خالی نہیں ۔ اُس وقت حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ  السَّلَام مع ہمراہیوں  کے پھر دعا کریں  گے،  اللہ تعالیٰ ایک قسم کے پرند بھیجے گا کہ وہ ان کی لاشوں  کو جہاں  اللّٰہ(عَزَّوَجَلَّ)چاہے گا پھینک آئیں  گے اور اُن کے تیر و کمان و ترکش کو مسلمان سات برس تک جلائیں  گے۔( بہار شریعت، حصہ اول، معاد وحشر کابیان، ۱ / ۱۲۴-۱۲۵)