Home ≫ ur ≫ Surah Al Maarij ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَا یَسْــٴَـلُ حَمِیْمٌ حَمِیْمًا(10)یُّبَصَّرُوْنَهُمْؕ-یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِیْ مِنْ عَذَابِ یَوْمِىٕذٍۭ بِبَنِیْهِ(11)وَ صَاحِبَتِهٖ وَ اَخِیْهِ(12)وَ فَصِیْلَتِهِ الَّتِیْ تُــٴْـوِ یْهِ(13)وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۙ-ثُمَّ یُنْجِیْهِ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ لَا یَسْــٴَـلُ حَمِیْمٌ حَمِیْمًا : اور کوئی دوست کسی دوست سے حال نہ پوچھے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی 4آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن کی شدّت اور ہَولناکی کی وجہ سے یہ حال ہو گا کہ کوئی دوست کسی دوست سے یہ نہیں پوچھے گا کہ تیرا حال کیا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی بات کرے گا کیونکہ اسے تو صرف اپنی ہی جان کی فکر پڑی ہوگی اور یہ اس وجہ سے نہیں ہو گا کہ دوست ایک دوسرے کو دیکھ نہ رہے ہوں گے بلکہ وہ دوست ان دوسرے دوستوں کو دکھائے جارہے ہوں گے اور وہ ایک دوسرے کو پہچانیں گے لیکن اپنے حال میں ایسے مبتلا ہوں گے کہ نہ اُن سے حال پوچھیں گے اورنہ بات کرسکیں گے۔اس دن کافرکا حال یہ ہو گا کہ وہ یہ آرزو کرے گا : کاش!قیامت کے دن کے عذاب سے چھوٹنے کے بدلے میں مجھ سے میرے (محبوب ترین) بیٹے لے لئے جائیں ، اور (زندگی بھر) میرا ساتھ نبھانے والی بیوی لے لی جائے اور دنیا میں (ہر طرح سے) میری مدد کرنے والے میرے بھائی لے لئے جائیں اور میرا وہ کنبہ لے لیا جائے جو مجھے اپنے پاس جگہ دیتا تھا،حتّٰی کہ وہ یہ تمنا کرے گا کہ جتنے لوگ زمین میں ہیں سب اس کے ماتحت ہوں اور وہ ان سب کوفدیے میں دیدیے اورپھر یہ بدلہ دینا اسے اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے بچالے۔( خازن ، المعارج ، تحت الآیۃ : ۱۰ - ۱۴ ، ۴ / ۳۰۸-۳۰۹، روح البیان، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۴، ۱۰ / ۱۶۰، مدارک، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۰-۱۴، ص۱۲۷۹، ملتقطاً)
اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن کفار کو اپنے کسی عزیزسے محبت نہ رہے گی اور وہ یہ چاہے گا کہ میرے بچے،بیوی،بھائی،خاندان کے لوگ بلکہ ساری دنیا کے لوگ میرے بدلے دوزخ میں پھینک دئیے جائیں اور میں کسی طرح عذاب سے بچ جاؤں ۔