Home ≫ ur ≫ Surah Al Maarij ≫ ayat 15 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَلَّاؕ-اِنَّهَا لَظٰى(15)نَزَّاعَةً لِّلشَّوٰى(16)
تفسیر: صراط الجنان
{كَلَّا: ہرگز نہیں ۔} یہاں کافر کی تمنا کا رد کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ یہ سب کچھ فدیے میں دے دینا ہر گز اس کے کام نہ آئے گا اور نہ اسے کسی طرح عذاب سے بچا سکے گا۔( جلالین، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۴۷۳، مدارک، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۱۲۷۹، ملتقطاً)
فدیہ دینا بھی کفار کو عذاب سے بچا نہ سکے گا:
کفار کا عذاب سے بچنے کے لئے فدیہ دینے اور اس کے قبول نہ ہونے کے بارے میں ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:’’لِلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰىﳳ-وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْحِسَابِ ﳔ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُؕ-وَ بِئْسَ الْمِهَادُ‘‘ (رعد:۱۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مانا انہیں کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا (ان کا حال یہ ہوگا کہ) اگر زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس جیسا اور اِس کے ساتھ ہوتا تو اپنی جان چھڑانے کو دے دیتے۔ ان کے لئے برا حساب ہوگا اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔
اور ارشاد فرمایا: ’’اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لِیَفْتَدُوْا بِهٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ‘‘(مائدہ:۳۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اگرکافر لوگ جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اور اس کے برابر اتنا ہی اور اس کے ساتھ (ملا کر) قیامت کے دن کے عذاب سے چھٹکارے کیلئے دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کیلئے دردناک عذاب ہے۔
اور حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ تعالیٰ اس جہنمی سے فرمائے گا جس کو سب سے کم عذاب دیا جا رہا ہوگا کہ اگر تجھے دنیا کا سارا سازو سامان دے دیاجائے تو کیا تو عذاب سے بچنے کے لئے انہیں فدیے میں دیدے گا۔وہ عرض کرے گا: ہاں ۔ اللّٰہ تعالیٰ فرمائے گا ’’میں نے (اس وقت) تم سے اس کے مقابلے میں بہت تھوڑا مطالبہ کیا تھا جب تو حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پشت میں تھا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا لیکن تو (نے دنیا میں آنے کے بعد یہ بات نہ مانی اور) شرک پر ہی ڈٹا رہا۔( بخاری، کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنّۃ والنار، ۴ / ۲۶۱، الحدیث: ۶۵۵۷)
{اِنَّہَا لَظٰی: وہ تو بھڑکتی آگ ہے۔} آیت کے اس حصے اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ جہنم تو کافروں پربھڑکتی آگ ہے اور وہ ان (کے جسم) کی کھال کھینچ لے گی یہاں تک کہ ان کے جسم پر گوشت اور کھال (کا نشان تک) باقی نہ رہے گا۔( جلالین، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۵-۱۶، ص۴۷۳، خازن، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۵-۱۶، ۴ / ۳۰۹، ملتقطاً)
یاد رہے کہ ایک بار کھال جل جانے کے بعد سزا ختم نہیں ہو جائے گی بلکہ اللّٰہ تعالیٰ دوبارہ ان کے جسم پر کھال پیدا کر دے گا تاکہ یہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں ،جیساکہ سورۂ نساء میں اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:’’ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِیْهِمْ نَارًاؕ-كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنٰهُمْ جُلُوْدًا غَیْرَهَا لِیَذُوْقُوا الْعَذَابَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَزِیْزًا حَكِیْمًا‘‘ (النساء:۵۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا عنقریب ہم ان کو آگ میں داخل کریں گے۔ جب کبھی ان کی کھالیں خوب جل جائیں گی توہم ان کی کھالوں کو دوسری کھالوں سے بدل دیں گے کہ عذاب کا مزہ چکھ لیں ۔ بیشک اللّٰہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔