Home ≫ ur ≫ Surah Al Maarij ≫ ayat 19 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوْعًا(19)اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوْعًا(20)وَّ اِذَا مَسَّهُ الْخَیْرُ مَنُوْعًا(21)
تفسیر: صراط الجنان
{ اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوْعًا: بیشک آدمی بڑا بے صبرا حریص پیدا کیا گیا ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک انسان بڑا بے صبرا اور حریص پیدا کیا گیا ہے کہ جب اسے تنگ دستی اور بیماری وغیرہ کی صورت میں کوئی برائی پہنچتی ہے تو وہ سخت گھبرانے والاہوجاتا ہے اور جب اسے دولت مندی ومال اور صحت و تندرستی کی صورت میں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو وہ اسے اپنے پاس روک رکھنے والاہوجاتا ہے یعنی انسان کی حالت یہ ہے کہ جب اسے کوئی ناگوار حالت پیش آتی ہے تو وہ اس پر صبر نہیں کرتا اور جب اسے مال ملتا ہے تو وہ اس کو خرچ نہیں کرتا۔( مدارک، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۱، ص۱۲۸۰، خازن، المعارج، تحت الآیۃ: ۱۹-۲۱، ۴ / ۳۰۹، ملتقطاً)
غریبی اور بیماری کی حالت میں شکوہ شکایت کرنے سے بچا جائے:
اس سے معلوم ہوا کہ اگرکسی شخص کو زندگی میں کبھی غربت ،تنگدستی اور ناداری کا سامنا ہو یا کسی بیماری اور مرض وغیرہ میں مبتلا ہو جائے تو وہ اس پر بے صبری اور بے قراری کا مظاہرہ کرنے اور شکوہ شکایت کرنے سے بچے اور ان حالات میں اللّٰہ تعالیٰ کی رضاپر راضی رہے ،البتہ اس کایہ مطلب نہیں کہ انسان تنگدستی دور کرنے کے لئے محنت اور کوشش کرنا چھوڑ دے اور بیماری کا علاج کروانا ترک کر دے بلکہ اسے چاہئے کہ تنگدستی دور کرنے کے لئے محنت اور جدوجہد بھی کرتا رہے اور اپنے مرض کا علاج بھی کرواتا رہے اور اخلاص کے ساتھ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں آسانی اور شفا ملنے کی دعا بھی کرتا رہے اور جب اللّٰہ تعالیٰ اسے فراخ دستی اور شفا عطا فرمادے تو اسے چاہئے کہ اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور ہر دم اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں مصروف رہے اور اس کا دیا ہوا مال اسی کی راہ میں خرچ کرتا رہے۔