Home ≫ ur ≫ Surah Al Maarij ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ هُمْ مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِمْ مُّشْفِقُوْنَ(27)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ الَّذِیْنَ هُمْ مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِمْ مُّشْفِقُوْنَ: اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈر رہے ہیں ۔} اس آیت میں چوتھا وصف بیان کیاگیا کہ (ان لوگوں میں حرص اور بے صبری نہیں پائی جاتی) جو فرض عبادات کے علاوہ بھی نیک اعمال بکثرت کرنے کے باوجود اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر رہے ہیں کہ نجانے ان کے وہ اعمال قبول ہوتے بھی ہیں یا نہیں ۔( تفسیر کبیر ، المعارج ، تحت الآیۃ : ۲۷ ، ۱۰ / ۶۴۵ ، ابو سعود ، المعارج ، تحت الآیۃ : ۲۷، ۵ / ۷۶۸، روح البیان، المعارج، تحت الآیۃ: ۲۷، ۱۰ / ۱۶۵، ملتقطاً)
بکثرت نیک اعمال کرنے کے باوجود اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے رہنے کی ترغیب:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ اللّٰہ تعالیٰ کے نیک بندے گناہوں سے ہر دم بچتے رہنے اورکثرت کے ساتھ نیک اعمال کرنے کے باوجود اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب کا خوف اپنے دلوں میں رکھتے تھے اور انہیں یہ اندیشہ رہتا تھا کہ کہیں ان کے اعمال رد ہی نہ کر دئیے جائیں ۔ایک اور مقام پرایمان والوں کا ایک وصف بیان کرتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ
’’ وَ الَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَاۤ اٰتَوْا وَّ قُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ اَنَّهُمْ اِلٰى رَبِّهِمْ رٰجِعُوْنَ‘‘( مومنون:۶۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جنہوں نے جو کچھ دیا وہ اس حال میں دیتے ہیں کہ ان کے دل اس بات سے ڈر رہے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔
یہاں ہم چند صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے اَقوال ذکر کرتے ہیں جنہیں پڑھ کرہر مسلمان کو غور کرلینا چاہئے کہ وہ لوگ جو قطعی جنّتی تھے ،ہر وقت نیک اعمال میں مصروف رہتے تھے اور گناہوں سے بچنے کی مقدور بھر کوشش کرتے تھے ،ا س کے باوجود اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے ان کا کیا حال تھا ، چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک بارپرندے کو دیکھ کر فرمایا:’’ اے پرندے! کاش ! میں تمہاری طرح ہوتا اور مجھے انسان نہ بنایا جاتا۔
حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے:میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میں ایک مینڈھا ہوتا جسے میرے اہلِ خانہ اپنے مہمانوں کے لیے ذبح کر دیتے ۔
حضرت ابو ذر غفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے کہ ’’کاش! میں ایک درخت ہوتا جس کو کاٹ دیا جاتا۔
حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرمایا کرتے:’’ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ مجھے وفات کے بعد اُٹھایا نہ جائے۔
حضرت طَلْحہ اور حضرت زبیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرمایا کرتے: ’’کاش! ہم پیدا ہی نہ ہوئے ہوتے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرمایا کرتیں : ’’کاش! میں کوئی بھولی بسری چیز ہوتی۔
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرمایا کرتے:کاش! میں راکھ ہوتا۔( قوت القلوب، الفصل الثانی والثلاثون، شرح مقام الخوف ووصف الخائفین۔۔۔ الخ،۱ / ۴۵۹-۴۶۰)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنے عذاب سے ڈرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین۔