banner image

Home ur Surah Al Maidah ayat 104 Translation Tafsir

اَلْمَـآئِدَة

Al Maidah

HR Background

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَاؕ-اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ(104)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب ان سے کہا جائے آؤ اس طرف جو اللہ نے اُتارا اور رسول کی طرف کہیں ہمیں وہ بہت ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ جانیں نہ راہ پر ہوں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب ان سے کہا جائے کہ جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آؤتو کہتے ہیں کہ ہمیں وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ جانتے ہوں اور نہ انہیں ہدایت ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ:اور جب انہیں کہا جائے۔} مشرکوں سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیروی کرو تو وہ کہتے کہ ہمارے لئے ہمارے باپ دادا کا دین کافی ہے۔ اس پر فرمایا کہ باپ دادا کی اتباع تب درست ہوتی جب وہ علم رکھتے اور سیدھی راہ پر ہوتے۔

آباؤ اَجداد کی ناجائز رسمیں پوری کرنے کی مذمت:

            اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیروی کی دعوت ملنے پرکفار نے جو جواب دیا اس سے معلوم ہوا کہ شریعت کے مقابلے میں جاہل باپ دادوں کی رسم اختیار کرنا کفار کا طریقہ ہے۔اس سے ان لوگوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو خوشی کی تقریبات میں اور غمی کے مواقع پر ناجائز و حرام رسمیں کرتے ہیں اور ان رسموں میں شامل نہ ہونے والے کو برا بھلا کہتے ہیں اور ان رسموں سے منع کرنے والے سے کہتے ہیں کہ ہمارے خاندان میں یہ رسمیں عرصۂ دراز سے چلی آ رہی ہیں ،ہم انہیں نہیں چھوڑ سکتے۔ اللہ تعالیٰ ایسے مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے۔ اٰمین

نیک لوگوں کی پیروی ضروری ہے:

            آیت کے آخری حصے سے معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی اتباع اور ان کی پیروی کرنی ضروری ہے۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ‘‘(توبہ:۱۱۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اے ایمان والواللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔

             حضرت سفیان بن عیینہ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ارشا د ہے:ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کرو جن کی صورت دیکھ کر تمہیں خدا یاد آئے، جن کی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے اور جن کا عمل تمہیں آخرت کا شوق دلائے۔( جامع بیان العلم وفضلہ، باب جامع فی آداب العالم والمتعلم، ص۱۷۲)