Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 105 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ-لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْؕ-اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(105)
تفسیر: صراط الجنان
{عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْ: تم اپنی فکر کرو۔}مسلمان کفار کی اسلام سے محرومی پر افسوس کرتے تھے اور انہیں رنج ہوتا تھا کہ کفار عناد میں مبتلا ہو کر دولتِ اسلام سے محروم رہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اُن کی تسلی فرما دی کہ اس میں تمہارا کچھ ضرر نہیں ، اَمْر بِالْمَعْرُوف وَ نَہْی عَنِ الْمُنْکَرکا فرض ادا کرکے تم بری الذمہ ہوچکے ہو،تم اپنی نیکی کی جزا پاؤ گے ۔
حضرت عبداللہ بن مبارک رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: ’’اس آیت میں اَمْر بِالْمَعْرُوف وَ نَہْی عَنِ الْمُنْکَر کے وجوب کی بہت تاکید کی ہے، کیونکہ اپنی فکر رکھنے کے معنی یہ ہیں کہ’’ایک دوسرے کی خبر گیری کرے، نیکیوں کی رغبت دلائے اور بدیوں سے روکے۔( خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۱ / ۵۳۴)
اور مفتی احمد یار خاں نعیمی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے کتنی پیاری بات ارشاد فرمائی جس کا خلاصہ ہے کہ تم اپنی فکر کرو یعنی عقائد درست کرکے ، نیک اعمال کر کے اپنی فکر کرو، اعمال میں تبلیغ بھی شامل ہے لہٰذا جو قدرت کے باوجود تبلیغ نہ کرے وہ راہ پر ہی نہیں۔(نور العرفان، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ص۱۹۸)
نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کے بارے میں احادیث :
یہاں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کاذکر ہوا، اس کی مناسبت سے ہم یہاں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کے بارے 3 احادیث ذکر کرتے ہیں :
(1)…حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ-لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْ‘‘اور میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سنا ہے کہ جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتے ) دیکھیں اور اسے (ظلم سے) نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو عذاب میں مبتلاء کر دے۔( ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء فی نزول العذاب اذا لم یغیّر المنکر، ۴ / ۶۹، الحدیث: ۲۱۷۵)
(2)…اور ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’اے لوگو تم اللہ تعالیٰ کے اس فرمان’’عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْ‘‘ کو پڑھ کر دھوکے میں مبتلا نہ ہو جانا کہ تم میں سے کوئی کہنے لگے ’’میں تو بس اپنی جان کی فکر کروں گا‘‘اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! تم ضرور نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے ورنہ تم پر تمہارے شریر لوگ حکمران بن جائیں گے جو تمہیں بڑی سخت تکلیفیں پہنچائیں گے، پھر تمہارے نیک لوگ دعا کریں گے بھی توان کی دعا قبول نہ کی جائے گی۔( کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الافعال، الامر بامعروف والنہی عن المنکر، ۲ / ۲۷۱، الجزء الثالث، الحدیث: ۸۴۴۲، تفسیر طبری، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ۵ / ۹۸-۹۹)
(3)…حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’اے لوگو! تمہیں لازمی طور پر نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہو گا ورنہ اللہ تعالیٰ تم پر ظالم حکمران مُسلَّط کر دے گا جو تمہارے بڑوں کی بزرگی کا خیال نہیں رکھے گا اور تمہارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرے گا، تمہارے نیک لوگ ا س کے خلاف دعا مانگیں گے لیکن ان کی دعا قبول نہ ہو گی اور تم مدد مانگو گے لیکن تمہیں مدد نہ ملے گی(احیاء علوم الدین، کتاب الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الباب الاول فی وجوب الامر بالمعروف۔۔۔ الخ، ۲ / ۳۸۳)۔[1]
[1]۔۔۔۔۔ نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کی ترغیب ، جذبہ اور موقع پانے کے لئے دعوت اسلامی سے وابستگی اور مدنی قافلوں میں سفر بہت مفید ہے۔