Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ-وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًاؕ-وَ قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْؕ-لَىٕنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۚ-فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ(12)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ: اور بیشک اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا۔} آیت کا مفہوم سمجھنے کے لئے یہ واقعہ سمجھ لینا مفید ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے وعدہ فرمایا تھا کہ انہیں اور ان کی قوم کو مقدس سرزمین یعنی شام کا وارث بنائے گا جس میں کنعانی جَبّار رہتے تھے۔ فرعون کے ہلاک ہونے کے بعد حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو حکمِ الٰہی ہوا کہ بنی اسرائیل کو اَرضِ مُقَدَّسہ (بیتُ المقدس) کی طرف لے جائیں ، میں نے اس کو تمہارے لئے رہائش بنایا ہے ،تو وہاں جاؤ اور جو دشمن وہاں ہیں اُن سے جہاد کرو، میں تمہاری مدد فرماؤں گا اور اے موسیٰ! تم اپنی قوم کے ہرہر گروہ میں سے ایک ایک سردار بناؤ، اس طرح بارہ سردار مقرر کرو جن میں سے ہر ایک اپنی قوم کے حکم ماننے اور عہد پورا کرنے کا ذمہ دار ہو۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بارہ سردار منتخب کرکے بنی اسرائیل کو لے کر روانہ ہوئے۔ جب اَرِیحاء کے قریب پہنچے تو ان نقیبوں (سرداروں ) کو دشمن کے حالات معلوم کرنے کے لئے بھیجا، وہاں انہوں نے دیکھا کہ وہ لوگ بہت عظیمُ الْجُثَّہ(عظیم جسامت والے)، نہایت قوی و توانا اور صاحب ِہیبت و شوکت ہیں ، یہ ان سے ہیبت زدہ ہو کر واپس آئے اور آکر انہوں نے اپنی قوم سے سب حال بیان کردیا حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا لیکن سب نے عہد شکنی کی سوائے دو آدمیوں کے ایک:کالب بن یوقنا اور دوسرے یوشع بن نون۔ یہ دونوں عہد پر قائم رہے۔ (مدارک، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۲۷۷)
اس سیاق و سباق کو سامنے رکھ کر آیت کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ بیشک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بنی اسرائیل سے عہد لیاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور توریت کے احکام کی پیروی کریں۔ پھر قوم جَبّارین سے جہاد کیلئے ان میں بارہ سردار بنائے گئے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں اور میں تمہاری مدد کروں گا اور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کو قرضِ حَسَن دو یعنی اس کی راہ میں خرچ کرو تو میں تم سے تمہارے گناہ معاف کردوں گا اور تمہیں جنت میں داخل کروں گا۔ آیت میں رسولوں پر ایمان لانے کے ساتھ ان کی تعظیم کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تعظیم اہم ترین فرائض میں سے ہے۔