Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 13 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِّیْثَاقَهُمْ لَعَنّٰهُمْ وَ جَعَلْنَا قُلُوْبَهُمْ قٰسِیَةًۚ-یُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِهٖۙ-وَ نَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖۚ-وَ لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰى خَآىٕنَةٍ مِّنْهُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَ اصْفَحْؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(13)
تفسیر: صراط الجنان
{فَبِمَا نَقْضِهِمْ:تو ان کے عہد توڑنے کی وجہ سے۔} بنی اسرائیل نے عہد ِالٰہی کو توڑا اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد آنے والے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کی اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کیا اور تورات کے احکام کی مخالفت کی نیز ان آیات کو بدل دیا جن میں سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعت و صفت کا بیان تھا جو توریت میں بیان کی گئیں ہیں نیز انہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بہت سی ہدایات کو فراموش کردیا جو توریت میں دی گئی تھیں کہ وہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیروی کریں اور ان پر ایمان لائیں تو ان حرکتوں کے نتیجے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان پر لعنت فرمائی اور ان کے دل سخت کردئیے۔
اس سے معلوم ہوا کہ بداعمالیوں کی وجہ سے بھی دل سخت ہوجاتے ہیں۔ حضرت یحیٰ بن مُعاذ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:آنسو دلوں کی سختی کی وجہ سے خشک ہوتے ہیں اور دلوں کی سختی گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے اور عیب زیادہ ہونے کی وجہ سے گناہ کثیر ہوتے ہیں۔(شعب الایمان، السابع والاربعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی الطبع علی القلب او الرین، ۵ / ۴۴۶، الحدیث: ۷۲۲۱)
اور حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’سخت دل آدمی اللہ تعالیٰ سے بہت دور رہتا ہے۔(ترمذی، کتاب الزہد،۶۲-باب منہ،۴ / ۱۸۴، الحدیث:۲۴۱۹)
اللہ تعالیٰ ہمیں دل کی سختی سے محفوظ فرمائے۔اٰمین
{وَ لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ: اور آپ ہمیشہ مطلع ہوتے رہیں گے۔} سرورِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرمایا گیا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ ہمیشہ ان لوگوں کی خیانتوں پر مطلع ہوتے رہیں گے کیونکہ دغابازی، خیانت ،عہد توڑنا اور رسولوں کے ساتھ بدعہدی اُن کی اور اُن کے آباء و اجداد کی قدیم عادت ہے۔ ہاں ان میں سے جو ایمان لانے والوں کی تھوڑی سی تعداد ہے یہ خائن نہیں ہیں اور ان لوگوں سے جو کچھ پہلے سرزد ہوا اس پر گرفت نہ کرو۔ (بیضاوی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۳، ۲ / ۳۰۶)
بعض مفسرین کا قول ہے کہ یہ آیت اس قوم کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے پہلے حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عہد کیا پھر توڑ دیا پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس پر مطلع فرمایا اور یہ آیت نازل کی۔(خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۳، ۱ / ۴۷۶)
اس صورت میں معنیٰ یہ ہیں کہ اُن کی اس عہد شکنی سے درگزر کیجئے جب تک کہ وہ جنگ سے باز رہیں اور جزیہ ادا کرنے سے منع نہ کریں۔