banner image

Home ur Surah Al Maidah ayat 27 Translation Tafsir

اَلْمَـآئِدَة

Al Maidah

HR Background

وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّۘ-اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَ لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِؕ-قَالَ لَاَقْتُلَنَّكَؕ-قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ(27)لَىٕنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَۚ-اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ(28)اِنِّیْۤ اُرِیْدُ اَنْ تَبُوْٓءَاۡ بِاِثْمِیْ وَ اِثْمِكَ فَتَكُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِۚ-وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ(29)

ترجمہ: کنزالایمان اور انہیں پڑھ کر سناؤ آدم کے دو بیٹوں کی سچی خبر جب دونوں نے ایک ایک نیاز پیش کی تو ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے کی نہ قبول ہوئی بولا قسم ہے میں تجھے قتل کردوں گا کہا اللہ اسی سے قبول کرتا ہے، جسے ڈر ہے۔ بیشک اگر تو اپنا ہاتھ مجھ پر بڑھائے گا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ تجھ پر نہ بڑھاؤں گا کہ تجھے قتل کروں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو مالک سارے جہان کا۔ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا اور تیرا گناہ دونوں تیرے ہی پلہ پڑے تو تو دوز خی ہوجائے اور بے انصافوں کی یہی سزا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور (اے حبیب!) انہیں آدم کے دو بیٹوں کی سچی خبر پڑھ کر سناؤ جب دونوں نے ایک ایک قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی طرف سے قبول کرلی گئی اور دوسرے کی طرف سے قبول نہ کی گئی، تو(وہ دوسرا) بولا: میں ضرور تجھے قتل کردوں گا۔ (پہلے نے) کہا : اللہ صرف ڈرنے والوں سے قبول فرماتا ہے۔ بیشک اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے اپنا ہاتھ تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہانوں کا مالک ہے ۔ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا اور تیرا گناہ دونوں تیرے اوپر ہی پڑجائیں تو تو دوز خی ہوجائے اور ظلم کرنے والوں کی یہی سزا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ:اور انہیں آدم کے دو بیٹوں کی سچی خبر پڑھ کر سناؤ۔}حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اِن دوبیٹوں کا نام ہابیل اور قابیل تھا۔ اس واقعہ کو سنانے سے مقصد یہ ہے کہ حسد کی برائی معلوم ہو اورسرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے حسد کرنے والوں کو اس سے سبق حاصل کرنے کا موقع ملے ۔

ہابیل اور قابیل کا واقعہ:

            تاریخ کے علماء کا بیان ہے کہ حضرت حوا  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے ہر حمل میں ایک لڑکا اورایک لڑکی پیدا ہوتے تھے اور ایک حمل کے لڑکے کا دوسرے حمل کی لڑکی کے ساتھ نکاح کیا جاتا تھا اور چونکہ انسان صرف حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں مُنْحَصِر تھے توآپس میں نکاح کرنے کے علاوہ اور کوئی صورت ہی نہ تھی۔ اسی دستور کے مطابق حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ’’قابیل ‘‘کا نکاح’’ لیودا‘‘ سے جو’’ ہابیل ‘‘کے ساتھ پیدا ہوئی تھی اور ہابیل کا اقلیما سے جو قابیل کے ساتھ پیدا ہوئی تھی کرنا چاہا۔ قابیل اس پر راضی نہ ہوا اور چونکہ اقلیما زیادہ خوبصورت تھی اس لئے اس کا طلبگار ہوا۔ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا’’ کیونکہ وہ تیرے ساتھ پیدا ہوئی ہے لہٰذا وہ تیری بہن ہے، اس کے ساتھ تیرا نکاح حلال نہیں۔ قابیل کہنے لگا ’’یہ تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رائے ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نہیں دیا۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا :اگر تم یہ سمجھتے ہو تو تم دونوں قربانیاں لاؤ ،جس کی قربانی مقبول ہوجائے وہی اقلیما کا حقدار ہے۔ اس زمانہ میں جو قربانی مقبول ہوتی تھی آسمان سے ایک آگ اتر کر اس کو کھالیا کرتی تھی۔ قابیل نے ایک انبار گندم اور ہابیل نے ایک بکری قربانی کے لیے پیش کی۔ آسمانی آگ نے ہابیل کی قربانی کو لے لیا اور قابیل کی گندم کو چھوڑ دیا۔ اس پر قابیل کے دل میں بہت بغض و حسد پیدا ہوا اور جب حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حج کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے توقابیل نے ہابیل سے کہا کہ’’ میں تجھے قتل کردوں گا۔ ہابیل نے کہا: کیوں ؟ قابیل نے کہا: اس لئے کہ تیری قربانی مقبول ہوئی اور میری قبول نہ ہوئی اور تو اقلیما کا مستحق ٹھہرا ،اس میں میری ذلت ہے۔ ہابیل نے جواب دیا کہ’’ اللہ تعالیٰ صرف ڈرنے والوں کی قربانی قبول فرماتا ہے۔ ہابیل کے اس مقولہ کا یہ مطلب ہے کہ ’’قربانی کو قبول کرنااللہ عَزَّوَجَلَّ کا کام ہے وہ متقی لوگوں کی قربانی قبول فرماتا ہے، تو متقی ہوتا تو تیری قربانی قبول ہوتی ،یہ خود تیرے افعال کا نتیجہ ہے اس میں میرا کیا قصور ہے۔ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے اپنا ہاتھ تیری طرف نہیں بڑھاؤں گا، کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میر ی طرف سے ابتدا ہو حالانکہ میں تجھ سے قوی و توانا ہوں یہ صرف اس لئے کہ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہوں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا یعنی میرے قتل کرنے کا گناہ اور تیرا گناہ یعنی جو اس سے پہلے تو نے کیا کہ والد کی نافرمانی کی، حسد کیا اور خدائی فیصلہ کو نہ مانا یہ دونوں قسم کے گناہ تیرے اوپر ہی پڑجائیں توتو دوز خی ہوجائے۔